عآپ نے کیجریوال کو بچانے کے لئے پوری مشینری کا استعمال کیا لیکن لوگوں پر زیادہ توجہ نہیں دی: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے کیجریوال کو بچانے کے لیے پوری سرکاری مشینری لگا دی، اگر عدالت میں لوگوں کا کیس صحیح طریقے سے پیش کیا جاتا تو لوگوں کے گھر گرنے سے بچ جاتے

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے اپنے وزیر اعلیٰ کو بچانے کے لیے اپنی پوری طاقت اور سرکاری مشینری استعمال کی ہے مگر عوام پر اتنی شدت سے وجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے دہلی کے لوگوں پر اتنی توجہ دی ہوتی تو، اتنے برے حالات پیدا نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو بچانے کے لیے اپنا کیس عدالت میں پیش کرتی تو غریبوں کے گھر گرنے سے بچائے جا سکتے تھے۔ عام آدمی پارٹی کی دہلی حکومت کو دہلی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ حکومت دہلی کے کچی آبادیوں پر مسلسل بلڈوزر چلا رہی ہے اور متبادل انتظامات کیے بغیر انہیں بے گھر کر رہی ہے۔ جب عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ متبادل انتظامات کے بغیر کسی کو نہیں اکھاڑنا چاہئے تو پھر دہلی حکومت، دہلی میونسپل کارپوریشن، دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی دہلی میں کوئی انتظام نہ کرکے انہیں مسلسل کیوں اکھاڑ رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ خیبر پاس، سول لائنز میں لگاتار 50 سال سے زائد عرصے سے رہنے والے لوگوں کے مکانات اور دکانوں کو محکمہ لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ نے مسلسل 15 دنوں تک مسمار کیا اور لیفٹیننٹ گورنر کے دورہ کے بعد باراپلا ڈرین کے نزدیک چل رہی 300 پھل اور سبزی کی دکانوں اور مدراسی کیمپ کی جھگیوں کو دہلی میونسپل کارپوریشن نے بغیر نوٹس کے مسمار کر دیا اور مدراسی کیمپ کی باقی جھگیوں کو 48 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا جو گزشتہ 40 سالوں سے آباد ہیں۔

دیویندر یادو نے کہا کہ اگر کیجریوال حکومت کے ارادے صحیح ہوتے تو وہ موجودہ خصوصی قانون کے تحت لوگوں کے مکانات کو گرانے سے روک سکتی تھی اور ان کی روزی روٹی کو بچا سکتی تھی لیکن اس قانون کے تحت حکومت نے دہلی کے لوگوں کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے خصوصی قانون بنا کر غیر مجاز کالونیوں اور صنعتی علاقوں میں انہدام اور سیل کرنے کی لٹکتی تلوار کو مستقل طور پر ہٹا کر دہلی کے لاکھوں لوگوں کو فوری ریلیف دے کر لوگوں کے گھر اور روزگار بچانے کا کام کیا تھا۔


دیویندر یادو نے کہا کہ اسٹریٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت دکانیں قائم کرنے والوں کو بے دخل نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ کارپوریشن کی پالیسی کے تحت وہ 2021 میں ملنے والے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ہی اپنی روزی روٹی کے لیے یہاں دکانیں قائم کرتے تھے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں اور ناکامی کی وجہ سے دہلی کے 3 کروڑ عوام مشکلات کا شکار ہیں، ان میں غیر مجاز کالونیوں، آبادکاری کالونیوں، کچی آبادیوں، کھادر کی بستیوں اور ریلوے لائن کے ساتھ واقع کچی آبادیوں کے مکین بھی شامل ہیں، جہاں حکومت نے بنیادی سہولتیں بھی مہیا نہیں کرائی ہیں، پھر چاہے بجلی ہو، پانی ہو، بیت الخلاء ہو، سیور ہو، نکاسی آب ہو، یہاں کچھ بھی نہیں ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ یہ دہلی میں حکومتوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں ملک کو نئی سمت دینے والے طلبہ کی موت کے لیے پوری طرح سے سرکاری نظام اور سرکاری اہلکار ذمہ دار ہیں۔ لوگ گرنے والی سرکاری، تجارتی، رہائشی اور نئی تعمیر شدہ عمارتوں میں ڈوب کر، دب کر اور بجلی کا کرنٹ لگنے سے مر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔