دہلی حکومت میں وزیر آتشی نے عآپ دفتر سیل کیے جانے کا کیا دعویٰ، انتخابی کمیشن کے سامنے معاملہ اٹھانے کا عزم
سینئر عآپ لیڈر آتشی نے کہا کہ ’’لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک قومی پارٹی کے دفتر کو کس طرح بند کیا جا سکتا ہے؟ یہ ہندوستانی آئین میں دیے گئے ’یکساں مواقع‘‘ کے خلاف ہے۔
عآپ کے سینئر لیڈر آتشی نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ دہلی میں پارٹی کا دفتر سبھی طرف سے ’سیل‘ کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے کی پارٹی انتخابی کمیشن کے سامنے شکایت کرے گی۔ آتشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پارٹی دفتر کو سیل کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے ذریعہ دیے گئے ’یکساں مواقع‘ کی خلاف ورزی ہے۔
آتشی کا کہنا ہے کہ ’’لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک قومی پارٹی کے دفتر کو کس طرح بند کیا جا سکتا ہے؟ یہ ہندوستانی آئین میں دیے گئے ’یکساں مواقع‘ کے خلاف ہے۔ ہم اس کے خلاف شکایت کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے وقت مانگ رہے ہیں۔‘‘
عآپ کے ایک دیگر سینئر لیڈر اور دہلی حکومت میں وزیر سوربھ بھاردواج نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے پارٹی دفتر کے سبھی داخلی دروازے بند کر دیے ہیں۔ انھوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’’ہم الیکشن کمیشن جائیں گے، مرکزی حکومت نے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہتے ہوئے بھی آئی ٹی او پر عآپ کے صدر دفتر کے سبھی داخلی دروازے بند کر دیے ہیں۔‘‘
بھاردواج نے ایک پریس کانفرنس میں بھی اس تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایک غیر جانبدار ادارہ کی شکل میں کام کرنا چاہیے اور پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنانی چاہیے۔ بھاردواج نے کہا کہ انھیں اور آتشی کو پارٹی دفتر جانے سے روک دیا گیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ انتخاب کے دوران کسی قومی پارٹی کے دفتر کو کس طرح سیل کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جس گاڑی سے آتشی گھر جا رہی تھیں، اسے پولیس نے روکا۔
واضح رہے کہ آتشی نے ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں وہ دہلی پولیس کے ایک افسر کے ساتھ بحث کرتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں، جبکہ کچھ عآپ لیڈر پولیس کے ذریعہ روکے جانے پر احتجاج ظاہر کرنے کے لیے سڑک پر لیٹ گئے۔
بہرحال، بھاردواج نے پولیس پر عآپ دفتر پر بیریکیڈنگ کرنے اور پارٹی لیڈران کو وہاں جانے سے روکنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے شکایت کریں گے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جمعہ کو عآپ دفتر کو چاروں طرف سے بند کر دیا گیا اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔