عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے ساتھیوں کو جھٹکا، درخواست ضمانت ہائی کورٹ سے خارج

عام آدمی پارٹی کے لیڈرامانت اللہ خان کے دو ساتھیوں کو منی لانڈرنگ کیس میں ہائی کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔ ای ڈی نے انہیں گزشتہ سال نومبرمیں گرفتار کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>امانت اللہ خان فائل فوٹو/  آئی اے این ایس</p></div>

امانت اللہ خان فائل فوٹو/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی ہائی کورٹ نے وقف بورڈ میں تقرریوں سے متعلق مبینہ بے ضابطگیوں پر منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار دو لوگوں کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس معاملے میں عآپ کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کا نام بھی شامل ہے۔ جسٹس سوتنتر کانت شرما نے ملزم ذیشان حیدر اور داؤد ناصر کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ان دونوں کو ای ڈی نے نومبر 2023 میں گرفتار کیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی کی تفتیش کے دوران جو شواہد یکجا کیے گئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ امانت اللہ خان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مجرمانہ سازش رچی تھی۔ ای ڈی کے مطابق امانت اللہ خان نے غیر قانونی طور پر کمائی گئی رقم اپنے ساتھیوں ذیشان حیدر، داؤد ناصر اور دیگر کے نام سے رئیل اسٹیٹ میں لگا دی۔ عدالت نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے نام پر بینکنگ اور نقد دونوں ذریعے سے تقریباً 36 کروڑ روپئے کا لین دین ہوا تھا۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق عدالت نے کہا کہ حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ دونوں درخواست گزاروں کو باقاعدہ ضمانت نہیں مل سکتی۔ امانت اللہ خان کے خلاف سی بی آئی کی ایف آئی آر اور دہلی پولیس کی تین شکایتوں کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ تفتیشی ایجنسی نے پانچ ملزمین کے نام لیے تھے جن میں امانت اللہ کے تین مبینہ ساتھی ذیشان حیدر، داؤد ناصر اور جاوید امام صدیقی شامل تھے۔

واضح رہے کہ ای ڈی نے امانت اللہ خان کے یہاں چھاپہ مارا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ میں غیر قانونی تقرری کے نام پر پیسہ کمایا تھا اور اس رقم کا استعمال اپنے ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدنے میں کیا تھا۔ ای ڈی کے مطابق چھاپے کے دوران بہت سے فزیکل اور ڈیجیٹل شواہد ملے۔ مارچ میں مسلسل سمن سے بچنے کی وجہ سے ہائی کورٹ نے امانت اللہ خان کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔