مودی کے پارلیمانی حلقہ میں آخری رسومات کے لیے بھی ’آدھار‘ لازمی!

مقامی میڈیا کے مطابق منیکرنیکا گھاٹ اور ہریش چندر گھاٹ پر آخری رسوم ادا کرانے والوں سے کہا گیا تھا کہ اس سے قبل مہلوک شخص کے آدھار کارڈ کی تصدیق کر لیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشو دیپک

مرنے کے بعد بھی آپ کی پریشانیاں کم نہیں ہو سکتیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے لوک سبھا حلقہ میں آخری رسوم ادا کرنے میں بھی آدھار کو لازمی بنا دیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق منیکرنیکا گھاٹ اور ہریش چندر گھاٹ پر آخری رسوم ادا کرنے والوں سے کہا گیا تھا کہ اس سے قبل مرنے والے شخص کے آدھار کارڈ کی جانچ کر لیں۔

ایک ہندی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ این ڈی آر ایف کے تعاون سے آدھار کارڈ کو لازمی کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جن کے پاس آدھار نہیں ہے انھیں لاش لے جانے کے لیے موٹر بوٹ کی سہولت نہیں دی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گجرات کا ایک فاؤنڈیشن منیکرنیکا گھاٹ پر لاشوں کو لے جانے والے موٹر بوٹ کی سہولت مہیا کرتا ہے جس کا انتظام و انصرام سدھانشو مہتا دیکھتے ہیں۔ سدھانشو مہتا جوسلر ہائیڈرو کاربن انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے بانی منیجر ہیں۔ انھوں نے لاشوں کو لے جانے والے اس فاؤنڈیشن کو 2015 میں شروع کیا تھا۔ مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی اور گجرات کے مبلغ موراری باپو نے 2015 میں ہی بھاپ سے چلنے والی بوٹ کا افتتاح کیا تھا جو لاشوں کو لے جانے کے کام میں استعمال کی جا رہی ہے۔

وارانسی کے ایک سماجی کارکن نے یہ الزام عائد کیا کہ فاؤنڈیشن نے یہ ترکیب اس وقت نکالی جب کچھ مشتبہ لوگوں کی آخری رسومات ادا کرنے سے متعلق شکایتیں ملیں۔ ’قومی آواز‘ نے نوساری کے ممبر پارلیمنٹ اور وارانسی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے نمائندہ سی آر پاٹل کے قریبی سدھانشو سے اس سلسلے میں بات کی۔ سی آر پاٹل ہی وارانسی میں ایم پی فنڈ سے ہونے والے ترقیاتی کاموں کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں۔ مہتا اس سے قبل ’وائبرینٹ گجرات‘ مہم سے جڑے ہوئے تھے۔ جب ہم نے ان سے بات کی تو انھوں نے اعتراف کیا کہ ان کا فاؤنڈیشن بھاپ سے چلنے والی بوٹ کی خدمات فراہم کرتا ہے، لیکن انھوں نے آخری رسوم ادا کرنے کے لیے آدھار لازمی ہونے سے متعلق کسی بھی جانکاری سے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں امریکہ میں ہوں۔ آپ کو مقامی اتھارٹیز سے اس کا پتہ لگانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے یہ کہتے ہوئے فون کاٹ دیا کہ انھیں رومنگ چارج ادا کرنا پڑے گا۔

اس سلسلے میں منیش پانڈیا سے بھی بات کی گئی جو سدھانشو فاؤنڈیشن میں دوسرے نمبر کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن تھوڑی بات چیت کے بعد انھوں نے بھی فون کاٹ دیا۔ حالانکہ انھوں نے شام میں واپس فون کرنے کا وعدہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔