ووٹر آئی ڈی بنانے کے لیے آدھار لازمی نہیں، الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں وضاحت
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ ایسا کوئی اصول نہیں ہے کہ ووٹر شناختی کارڈ بنانے کے لیے آدھار کارڈ لازمی ہو۔ اس سے متعلق نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا
نئی دہلی: ووٹر شناختی کارڈ بنانے کے لیے آدھار کارڈ لازمی نہیں ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے جمعرات (21 ستمبر) کو سپریم کورٹ میں یہ اطلاع دی۔ عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں ووٹروں کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے نئے ووٹر رجسٹریشن کے لیے ضرورت فارم 6بی میں آدھار نمبر فراہم کرنے کی شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے معاملہ کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سوکمار پٹ جوشی اور امت شرما نے کہا کہ ووٹر شناختی کارڈ بنانے میں آدھار نمبر فراہم کرنے کی شرط کو ختم کرنے کے لیے جلد ہی ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ووٹرز کے رجسٹریشن فارم میں بھی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ بھی جمع کرایا، جس کے بعد عدالت نے درخواست کا تصفیہ کر دیا۔
تلنگانہ پردیش کمیٹی کے سینئر نائب صدر جی نرنجن نے اس سلسلے میں عرضی داخل کی تھی۔ انہوں نے الیکٹرز ترمیمی ایکٹ 2022 کے سیکشن 26 میں نئے ووٹر شناختی کارڈ بنانے کی دفعات پر وضاحت طلب کی تھی۔ اس کے مطابق ووٹر شناختی کارڈ بنانے کے لیے فارم 6 اور ووٹر کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے فارم 6بی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں آدھار نمبر کو بھرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس بارے میں عرضی گزار نے کہا کہ جن کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے لیکن وہ ووٹ ڈالنے کی عمر کے ہیں، انہیں ووٹر لسٹ میں شامل نہیں کیا جاتا۔
اس کے جواب میں الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے وکلاء نے کہا کہ ووٹر رجسٹریشن فارم میں آدھار نمبر بھرنے کی شرط کو ختم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جلد ہی جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ووٹر لسٹ میں 66 کروڑ 23 لاکھ آدھار نمبر پہلے ہی اپ لوڈ ہو چکے ہیں۔ ان پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس معاملے میں موجودہ اصول کہتا ہے کہ ووٹر کارڈ بنانے یا ووٹر کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے آدھار کارڈ لازمی ہے۔ اس لیے اس حوالے سے ضروری وضاحت جاری کی جائے گی اور فارم میں تبدیلیاں بھی کی جائیں گی۔ اس کے بعد ہی سپریم کورٹ نے درخواست کا تصفیہ کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔