شادی ٹوٹنے سے بچانے کی انوکھی ترکیب، جج نے 7 وعدے یاد کرا کر 50 جوڑوں کو ساتھ رہنے پر کیا راضی

چھتیس گڑھ فیملی کورٹ کی جج نیلیما سنگھ ایک دن میں شوہر-بیوی کے درجنوں معاملے حل کر دیتی ہیں۔ اس کے لیے وہ منتروں کو دُہروانے کے ساتھ اس کا مطلب بھی سمجھاتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>شادی، علامتی تصویر/&nbsp;آئی اے این ایس</p></div>

شادی، علامتی تصویر/آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

21 ستمبر کو ہی نیلیما سنگھ نے لوک عدالت میں درجن بھر معاملے حل کیے ہیں۔ ایک ہی دن میں اتنے سارے معاملے کیسے حل کیے؟ دراصل انہوں نے عدالتی کمرے میں شادی کے وقت اور خاص کر پھیرے کے وقت کیے جانے والے ان سات منتروں کو بُلوایا اور اس کا مطلب بھی بتایا۔

ملک میں روزانہ کئی رشتے ٹوٹتے بکھرتے ہیں اور لوگ اسے تماشائی بن کر دیکھتے رہتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو ٹوٹتے رشتوں کو جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس میں کامیاب بھی ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ہے نیلیما سنگھ بگھیل کا جو چھتیس گڑھ عدالت میں جج ہیں۔ وہ اب تک انوکھی پہل کرکے 50 سے زیادہ جوڑوں کو ساتھ رہنے کے لیے راضی کر چکی ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے ایک روایت کا سہارا لیا ہے جس کے تحت وہ 'سپت پدی' یعنی شادی کے وقت دہرائے جانے والے سات وعدوں کو یاد دلاتی ہیں۔


21 ستمبر کو ہی نیلیما سنگھ نے لوک عدالت میں درجن بھر معاملے حل کیے ہیں۔ ایک ہی دن میں اتنے سارے معاملے کیسے حل کیے؟ دراصل انہوں نے عدالتی کمرے میں شادی کے وقت اور خاص کر پھیرے کے وقت کیے جانے والے ان سات منتروں کو بُلوایا اور اس کا مطلب بھی بتایا۔ ایسا کرنے کے بعد طلاق لینے کی نوبت تک پہنچنے والے جوڑوں میں سے زیادہ تر نے اپنی غلط مانی اور عدالت میں ہی رونے لگے اور تھوڑی دیر بعد انہوں نے خود کو سنبھالا اور پھر اپنے رشتہ کو ٹوٹنے سے بچا لیا۔ آخر میں راضی خوشی اپنے گھر چلے گئے۔ اس انوکھی پہل کو لے کر نیلیما سنگھ چہار جانب سرخیوں میں ہیں اور ان کی خوب تعریف ہو رہی ہے۔

نیلمیا سنگھ کے ذریعہ عدالتی کمرے میں شادی کے منتروں کو دہرانے کا خیال بہت ہی عملی تھا۔ ہندو ویواہ کے وقت رسم و رواج کو پورا کرکے دو انجان لوگوں کو ایک ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ یہ روایت کافی موثر اور مفید ہے۔ ان کی افادیت اور اہمیت سے کوئی بھی شادی شدہ انسان انکار نہیں کر سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب عدالتی کمرے میں ان منتروں کو کہلوایا جاتا ہے اور اس کا ہندی ترجمہ کرا کر سمجھایا جاتا ہے تو زیادہ شوہر–بیوی اس سے اتفاق کرتے ہیں اور اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔


شادی کو بچانے کے لیے کئی طرح کے طریقے اپنائے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود زیادہ تر معاملوں میں تنازع نہیں ختم ہوتا ہے۔ فیملی کورٹ میں پہنچنے والے 90 فیصد سے زیادہ معاملوں میں جوڑا کے درمیان کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے اور وہ الگ ہو جاتے ہیں۔

بیمیترا کے فیملی کورٹ کی جج نیلیما سنگھ نے کورٹ کی دیوار پر سات وعدوں کو فریم کروا کر لگا رکھا ہے۔ وہ جوڑے سے سات وعدہ دہرانے کی گزارش کرتی ہیں تاکہ شوہر–بیوی کو ایک دوسرے کے تئیں، بچوں اور کنبہ کے تئیں ذمہ داری یاد آئے۔ نیلیما نے کہا کہ سپت پدی سنسکرت میں ہوتے ہیں۔ شادی کے وقت دہرائے جانے والے یہ وعدے زیادہ تر لوگوں کو یاد نہیں ہوتے۔ اس لیے اسے ہندی میں ترجمہ کرکے جوڑوں کو دیا جاتا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کی ذمہ داریوں کو یاد رکھیں اور ہمیشہ ساتھ چلیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔