کیرالہ میں پیش آیا حیرت انگیز معاملہ، ایس ایف آئی لیڈر بغیر امتحان دیئے پاس، مہاراجہ کالج کے سامنے طلبا کا مظاہرہ
معاملہ ایرناکولم کے ایک کالج کا ہے۔ الزام ہے کہ ایس ایف آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری پی ایم آرشو نے کسی بھی امتحان میں حصہ نہیں لیا تھا، پھر بھی انھیں پاس کر دیا گیا۔
کیرالہ میں ایک ایس ایف آئی (اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا) لیڈر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے نقلی مارک شیٹ حاصل کی ہے۔ یہ معاملہ ایس ایف آئی لیڈر پی ایم آرشو سے جڑا ہوا ہے جو طول پکڑتا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ بغیر امتحان میں بیٹھے ہی انھیں امتحان میں پاس کر دیا گیا ہے۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد کیرالہ کانگریس کے لیڈر رمیش چنیتھالہ نے کہا کہ ’’ریاست میں یہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘ کانگریس نے کیرالہ میں بایاں محاذ حکومت کی قیادت کرنے والی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسوادی) کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ ایس ایف آئی اس پارٹی کی طلبا یونٹ ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق معاملہ ایرناکولم کے ایک کالج کا ہے۔ الزام ہے کہ ایس ایف آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری پی ایم آرشو نے کسی بھی امتحان میں حصہ نہیں لیا تھا، پھر بھی انھیں پاس کر دیا گیا۔ اس تعلق سے رمیش چنیتھالہ نے اے این آئی سے کہا کہ ’’اگر یہ ایس ایف آئی ہے، تو کیرالہ میں وہ بغیر چیلنج کے کالج انتخاب جیت جاتے ہیں، بغیر امتحان دیئے پاس ہو جاتے ہیں اور ملازمتوں کے لیے فرضی ڈگری حاصل کر لیتے ہیں۔ کیرالہ میں کیا ہو رہا ہے؟ یہ کیرالہ حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ منگل کے روز ریاست میں کانگریس کی طلبا یونٹ کیرالہ اسٹوڈنٹ یونین (کے ایس یو) نے الزام لگایا کہ ایرناکولم کے مہاراجہ کالج نے ایس ایف آئی لیڈر پی ایم آرشو کی مارک شیٹ جاری کی ہے جس میں انھیں پاس دکھایا گیا ہے۔ کے ایس یو نے الزام لگایا کہ آرشو نے ایک بھی امتحان میں حصہ نہیں لیا تھا۔
’ٹائمز ناؤ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کالج انتظامیہ نے ریزلٹ کو تکنیکی خامی بتاتے ہوئے کہا کہ اس ریزلٹ کو حکومت ہند کے ماتحت آنے والے نیشنل انفارمیٹکس سنٹر (این آئی سی) نے پبلش کیا ہے۔ بہرحال، اس واقعہ کے خلاف کے ایس یو نے بدھ کے روز مہاراجہ کالج کے سامنے مظاہرہ کیا۔ کیرالہ اسٹوڈنٹ یونین نے سابق ایس ایف آئی لیڈر ودیا وجین پر کالج کی نقلی مہر اور لیٹر ہیڈ کا استعمال کر کے ملازمت حاصل کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس مظاہرہ میں شامل طلبا پر پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کر انھیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔