ہمالیائی علاقوں میں کبھی بھی آ سکتا ہے زوردار زلزلہ، سائنسدانوں نے ریکٹر اسکیل پر شدت 8 رہنے کا ظاہر کیا اندیشہ
حیدر آباد واقع این جی آر آئی کے چیف سائنسداں ڈاکٹر پورن چندر راؤ کا کہنا ہے کہ انڈین پلیٹس ہر سال پانچ سنٹی میٹر تک کھسک رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہمالیائی علاقوں میں کشیدگی کافی بڑھ گئی ہے۔
ایک بار پھر ہمالیائی علاقوں میں زلزلہ کے اندیشے سائنسدانوں کے ذریعہ ظاہر کیے گئے ہیں۔ نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این جی آر آئی) کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمالیہ والے علاقوں میں جلد ہی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے جس کی شدت بھی بہت زیادہ ہوگی۔ حالانکہ سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈھانچوں کو مضبوط کر کے جان و مال کے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق حیدر آباد واقع این جی آر آئی کے چیف سائنسداں ڈاکٹر پورن چندر راؤ کا کہنا ہے کہ زمین کی سطح کئی پلیٹس سے مل کر بنی ہوئی ہے اور ان پلیٹس میں لگاتار ہلچل ہوتی رہتی ہے۔ ہندوستانی پلیٹس ہر سال پانچ سنٹی میٹر تک کھسک رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہمالیائی علاقوں میں کافی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمالیائی علاقوں میں زبردست زلزلہ کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر پورن چند راؤ کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش، نیپال کے مغربی حصے اور اتراکھنڈ میں زلزلہ سے زیادہ تباہی ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلہ کی شدت 8 رہ سکتی ہے۔ ڈاکٹر پورن چندر کے مطابق ’’ترکیے میں آئے زلزلہ میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی موت کی وجہ اوسط درجہ کی تعمیر رہی۔ ہم زلزلوں کو نہیں روک سکتے، لیکن حکومت کی گائیڈلائنس پر عمل کر کے مضبوط عمارتوں کی تعمیر کی جانی چاہیئں تاکہ نقصانات کو کم کیا جا سکے۔‘‘
واضح رہے کہ ہمالیائی علاقے زلزلہ کے معاملے میں حساس رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں میں ان علاقوں میں کئی چھوٹے چھوٹے زلزلے محسوس کیے گئے ہیں جو اشارہ دے رہے ہیں کہ اس علاقے میں زمین کے اندر کئی ایسی چیزیں ہو رہی ہیں جو مستقبل میں کسی بڑے زلزلہ کا سبب بن سکتی ہیں۔ واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے چیف سائنسداں اجئے پال کا کہنا ہے کہ انڈین اور یوریشین پلیٹس کے ٹکرانے سے ہمالیائی علاقہ وجود میں آیا۔ یوریشین پلیٹ کے انڈین پلیٹ پر پڑ رہے دباؤ سے زبردست توانائی اس علاقے میں پیدا ہوتی ہے اور وہی توانائی زلزلہ کے ذریعہ زمین سے نکلتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔