تبلیغی جماعت کے خلاف بیان بازی پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری، اوریا سے بھی ایک گرفتار
پولیس کے مطابق جب پولیس ٹیم شیلندر کو گرفتار کرنے اس کے کاسمیٹک کی دوکان پر پہنچی تو وہ خود کو میڈیا کا نمائندہ بتا کر گالی گلوج اور دیکھ لینے کی دھمکی دینے لگا۔
اوریہ: اترپردیش کے ضلع اوریا میں وہاٹس ایپ کے ذریعہ افواہ پھیلانے اور سرکاری کاموں میں روکاوٹ پیدا کرنے کے الزام میں پولیس نے ایک مبینہ میڈیا نمائندے کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ اس سے قبل علی گڑھ اور مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں بھی پولیس نے اسی طرح کی کارروائی کو انجام دیتے ہوئے تبلیغی جماعت پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیا۔
پولیس ذرائع نے منگل کو بتایا کہ قصبہ اننترام باشندہ شیلندر سنگھ نے پانچ اپریل کو اپنی ایک پوسٹ میں تبلیغی جماعت کے اراکین پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کی تھی۔ جس کی شکایت اننترام باشندہ اشفاق خان نے پولیس سے کی تھی۔ پولیس نے ریونیو محکمے کے افسران کے ساتھ معاملے کی جانچ کی تو وائرل پوسٹ میں جو دعوی کیا گیا تھا اس کی کوئی حقیت نہیں ملی۔
شیلندر نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ دہلی سے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شرکت کرکے واپس لوٹے 4۔5 افراد پہلے چھپے رہے اور اب غائب ہوگئے یں۔ پولیس نے شیلندر کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق جب پولیس ٹیم شیلندر کو گرفتار کرنے اس کے کاسمیٹک کی دوکان پر پہنچی تو وہ خود کو میڈیا کا نمائندہ بتا کر گالی گلوج اور دیکھ لینے کی دھمکی دینے لگا۔
پولیس کے مطابق شیلندر کے پاس ایک نیوز چینل کا کارڈ تھا جس کی منظوری 22 نومبر 2019 میں ختم ہو چکی تھی۔ اطلاعات افسر سے معلومات حاصل کرنے پر بتایا گیا کہ اس نام سے ان کے یہاں کسی میڈیا نمائندے کا کوئی اندراج نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم کے خلاف سوشل میڈیا میں افواہ پھیلانے، سرکاری کام میں روکاوٹ پیدا کرنے، لاپرواہی برتنے اور لاک ڈاؤن کے باوجود دوکان کھولنے سمیت دیگر کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
قبل ازیں، مرکز نظام الدین سے وابستہ مولانا سعد کو ’دہشت گرد‘ کہنے والے ایک ڈاکٹر کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ جبکہ یوپی کے علی گڑھ میں ہندو مہاسبھا کی لیڈر پوجا شکون پانڈے کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ پوجا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپیل کی تھی کہ تبلیغی جماعت والوں کو سیدھی گولی مار دینی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔