مغربی یوپی کے سینکڑوں گاؤں میں نظر آ رہی تیندوؤں کی بارات، کھیتوں میں جانے کی ہمت نہیں کر پا رہے کسان
بجنور کے منڈاولی علاقے میں تیندوے کے خوف سے کسانوں نے کھیت پر جانا بند کر دیا ہے، افضل گڑھ کے منیاوالا گاؤں میں دیہی عوام گروپ بنا کر کھیت پر جا رہے ہیں۔
اتر پردیش کے ضلع بجنور واقع چاند پور کے 38 سالہ کسان محمد آصف تیندوے سے روبرو ہوئے ہیں۔ آصف کہتے ہیں کہ تین دن ہو گئے ہیں لیکن اب خیال اور خواب دونوں میں تیندوے ہی آ رہے ہیں۔ آصف بتاتے ہیں کہ ہفتہ کی دوپہر تقریباً 2 بجے وہ اپنے کھیت کے بیچ میں تھے جب انھوں نے جھاڑی ہلتی ہوئی دیکھی۔ محسوس ہوا کہ کوئی جانور ہے، لیکن میں نے قطعی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ تیندوا ہوگا۔ آصف بتاتے ہیں کہ تیندوا دیکھ کر ان کے ہوش اڑ گئے، رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ انھوں نے اپنے آس پاس نظر دوڑائی تو ان کے پاس صرف ایک پلاسٹک کی بالٹی نظر آئی۔ تیندوا سائز میں کافی بڑا تھا لیکن سست نظر آ رہا تھا۔ کھیت خالی ہے اور تقریباً 50 قدم سے میں اسے صاف دیکھ پا رہا تھا۔ میں نے طے کر لیا تھا کہ اگر وہ مجھ پر حملہ کرے گا تو میں جدوجہد کروں گا کیونکہ اس کے علاوہ میرے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ بس ایک کام یہ کیا کہ اپنے موبائل سے تیندوے کی ویڈیو بنا لی۔ اچھی بات یہ رہی کہ تیندوے نے حملہ نہیں کیا۔ میں دھیرے دھیرے پیچھے ہٹتے ہوئے ٹیوب ویل کے کمرے تک پہنچ گیا۔ اب وہ کہتے ہیں ’’تین دن سے میں کھیت پر نہیں گیا ہوں۔‘‘
بجنور کے منڈاولی علاقے میں تیندوے کے خوف سے کسانوں نے کھیت پر جانا بند کر دیا ہے۔ افضل گڑھ کے منیاوالا گاؤں میں دیہی عوام گروپ بنا کر کھیت پر جا رہے ہیں۔ نانگل تھانہ حلقہ کے سوفت پور گاؤں میں ایک بالغ نر تیندوے کی لاش ملی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ غالباً تیندووں کے درمیان آپس میں لڑائی ہوئی اور اس تیندوے کی موت ہو گئی۔ مراد آباد کے کانٹھ کے جنگلوں میں تیندوے کے دیکھے جانے سے دہشت ہے۔ امروہہ ضلع کے زویا میں کسان کھیت پر نہیں جا رہے ہیں۔ میرٹھ میں کسانوں نے کھیت پر جانا بند کر ہی دیا ہے، اب گھر کے باہر بھی پہرہ دے رہے ہیں۔ بجنور، مراد آباد، امروہہ اور میرٹھ کے ان علاقوں کے جنگل میں تیندوے کی زبردست دہشت پھیلی ہوئی ہے۔ محکمہ جنگلات کے افسر انل کمار پٹیل کا کہنا ہے کہ ان کی سطح سے تیندوے کو پکڑنے کے لیے کافی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ امروہہ کے پاس ایک گاؤں میں تیندوا ایک گھر میں بھی گھس گیا تھا، حالانکہ اس نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔
میرٹھ میں تو تیندوے کی بڑی آبادی دکھائی دے رہی ہے۔ میرٹھ کے کیرتی پیلس اور لکھمی وِہار میں تیندوے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائے دیے اور اس کے بعد علاقے میں دہشت پھیل گئی ہے۔ بچوں نے دن میں بھی گھر سے باہر نکلنا بند کر دیا ہے۔ رات میں درجنوں مقامی باشندے شفٹ بدل کر پہرہ دے رہے ہیں۔ میرٹھ کے محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ وہ لگاتار تیندوے کو قابو میں کرنے کے لیے تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔ سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جن چار اضلاع میرٹھ، بجنور، امروہہ اور مراد آباد کے گاؤں میں تیندوے دیکھے جا رہے ہیں، ان سبھی میں گنگا کا کھادر علاقہ لگتا ہے۔ کسان حیران ہیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں تیندوے اس سے پہلے نہیں دیکھے گئے ہیں۔ دھام پور کے کسان لیڈر سریندر سنگھ کہتے ہیں کہ اس بار تیندووں کی پوری بارات نظر آ رہی ہے، لیکن ابھی تک انھوں نے کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ ایسا اس لیے بھی ہو سکتا ہے کہ کسانوں نے بھی ان پر کوئی حملہ نہیں کیا ہے، لیکن اگر ایک بھی تیندوے کے ساتھ لڑائی ہو گئی تو حالات مشکل ہو جائیں گے، اس لیے کسان گروپ میں ہی کھیت پر جائیں اور احتیاط سے کام لیں۔
میرٹھ کے ڈی ایف او راجیش کمار کا کہنا ہے کہ جہاں تیندوا دیکھا گیا ہے وہاں اسے پکڑنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور بہت زیادہ دہشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کچھ افواہوں کا بھی دور چل رہا ہے۔ ہم اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور لگاتار کامبنگ مہم چلا رہے ہیں۔ جال بچھا دیا گیا ہے اور ہم تیندوے کو دبوچ لیں گے۔ حالانکہ اس دوران سب سے حیرت انگیز بات بجنور سے سامنے آئی ہے۔ یہاں گزشتہ 6 ماہ میں 12 تیندوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔ بجنور کے ڈی ایف او انل کمار پٹیل بتاتے ہیں کہ چار تیندوے گنے کے کھیت میں مردہ پائے گئے ہیں جن میں سے ایک کی موت ٹرین سے کٹ کر ہوئی ہے اور تین کی دیگر حادثات میں۔
بجنور کے نجیب آباد باشندہ اور جنگلی جانوروں کی جانکاری رکھنے والے وسیم احمد بتاتے ہیں کہ تیندوے کی موت ہونا بھی بہت فکر انگیز ہے۔ وہ موسم میں تبدیلی کے سبب اپنی جگہ چھوڑتے ہیں۔ جب تک وہ کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچاتے تو انسانوں کو بھی انھیں نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ حالانکہ بچوں کو ضرور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ نجیب آباد کے علی پور گاؤں کی 32 سالہ پریم لتا اپنے 10 سال کے بچے کو تیندوے لڑتے ہوئے چھڑا لائی تھی۔ بہت زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تیندوے کو دیکھ کر تب تک اپنا رد عمل نہیں دینا چاہیے جب تک تیندوے نے خود کچھ نہ کیا ہو۔ اتنی بڑی تعداد میں تیندووں کا آنا ایک عمل ہو سکتا ہے۔ موسم بدلنے کے بعد یہ واپس خود ہی چلے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔