ممبئی میں سی ایس ٹی کے نزدیک فٹ اوور برج منہدم، 5 افراد ہلاک، 36 زخمی
حادثہ میں اب تک 5 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 36 افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں، ہلاک شدگان اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ممبئی کے سی ایس ٹی (چھترپتی شیواجی ٹرمینس) ریلوے اسٹیشن کے نزدیک واقع ایک پبلک فٹ اوور برج گر گیا۔ اس حادثہ میں 3 خواتین سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 36 افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ملبے سے کئی افراد کو باہر نکالا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن ایک اہم ریلوے اسٹیشن ہے اور گرنے والا برج آزاد میدان کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے جوڑتا ہے۔
چشمدیدوں کے مطابق جس وقت برج گرا تو وہاں پر کافی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ اس کے علاوہ کئی گاڑیاں بھی برج کے نیچے موجود تھیں۔ یہ برج پلیٹ فارم ایک بی ٹی لین کے نزدیک واقع تھا۔ اطلاعات کے مطابق زخمیوں کو نزدیکی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ اس حادثہ میں 23 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
دریں ممبئی پولس کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کے ذریعے حادثہ کے بارے میں معلومات دی گئی۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے، ’’ٹائمز آف انڈیا کی بلڈنگ کے نزدیک واقع بی ٹی لین کو سی ایس ٹی پلیٹ فارم نمبر ایک سے جوڑنے والا فٹ اوور برج گر گیا ہے۔ زخمی لوگوں کو اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ ٹریک متاثر ہو گیا ہے۔ راہگیر متبادل راستے کا استعمال کریں۔ سینئر افسران موقع پر موجود ہیں۔‘‘
بتایا جا رہا ہے کہ ملبے میں ابھی درجنوں لوگ ملبے میں دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کے لئے این ڈی آر ایف کی ٹیم جائے حادثہ پر روانہ ہو چکی ہے۔ سینٹرل ریلوے کے پی آر او اے کے جین نے کہا کہ ’’سی ایس ٹی اسٹیشن کے باہر بنے فٹ اوور برج کا ایک حصہ گر گیا ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ ہے۔ حالانکہ یہ ریلوے فٹ اوور برج نہیں ہے بلکہ یہ بی ایم سی کا پبلک فٹ اوور برج ہے۔ اس حادثہ میں ریلوے ٹریفک متاثر نہیں ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ برج کافی پرانا ہو چکا ہے۔
حادثہ پر ریلوے کی وزارت نے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزارت نے کہا، ’’گرنے والا برج بی ایم سی (برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن) سے وابستہ ہے، تاہم متاثرین کی پوری مدد دی جائے گی۔ ریلوے کے ڈاکٹر اور اہلکار بی ایم سے کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن میں مدد کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Mar 2019, 9:10 PM