کانپور میں دردناک سڑک حادثہ، ایک ہی محلہ کے 5 لوگوں کی موت

دسہرہ کی چھٹی کے بعد کالج جا رہے کار پر سوار طلبا و طالبات کو سچینڈی-بھونتی ہائی وے پر سریا لدے ڈمپر نے ٹکر مار دی تھی۔ لاشوں کو گاڑی سے باہر نکالنے کے لیے ہائیڈرولک کٹر کی مدد لینی پڑی تھی۔

سڑک حادثہ / یو این آئی
سڑک حادثہ / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

کانپور کے ایک درد ناک سڑک حادثہ میں ایک ہی محلہ کے 5 لوگوں کی موت سے سنگواں علاقہ میں ماتم کا ماحول ہے۔ کلیجے کے ٹکڑے اور آنکھوں کے تاروں کا جب آخری دیدار ہوا تو پورا محلہ رو پڑا۔ واضح ہو کہ پنکی حادثے میں پیر کو کار پر سوار پی ایس آئی ٹی کے 4 طلبا اور ڈرائیور سمیت 5 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ دیر شام پوسٹ مارٹم کے بعد سبھی لاشیں گھر پہنچی تو اہل خانہ کا رو رو کر بُرا حال ہو گیا۔

منگل کی صبح سب سے پہلے ستیش، پرتیک اور گریما کی آخری رسوم ادا کی گئی، اس کے بعد ڈرائیور وجئے اور طالبہ آیوشی کو آخری رسوم کی ادائیگی کے لیے لے جایا گیا۔

واضح ہو کہ دسہرے پر تین دن کی چھٹی کے بعد پیر کو کالج جا رہے کار پر سوار طلبا و طالبات کو سچینڈی-بھونتی ہائی وے پر سریا لدے ڈمپر نے ٹکر مار دی تھی۔ اس حادثہ میں 5 لوگوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔ بھونتی میں اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا لمیٹڈ (سیل) کے سامنے فلائی اوور ختم ہونے سے 100 میٹر پہلے یہ حادثہ ہوا، آگے جا رہے ڈمپر ڈرائیور کے بریک لگانے کے بعد طلبا کی کار کا ڈرائیور وجئے ساہو جب تک بریک لگا پاتا، تب تک کار آگے ڈمپر سے جا ٹکرائی۔


کٹر اور ہائیڈرولک کٹر کی مدد سے کار کا بایاں دروازہ کاٹا گیا تو سب سے پہلے گرے جینس والا پیر اور کالی گھڑی والا ہاتھ دکھائی دیا۔ ساتھ ہی نیلا بیگ بھی نظر آیا، یہ پرتیک تھا، جو ڈرائیور کے بغل میں بیٹھا تھا اور چہرہ پوری طرح خون زدہ تھا۔ دوسری طرف دروازہ کاٹنے پر ڈرائیور وجئے ساہو کی لاش دکھائی دی۔ پانچوں لاش کی خوفناک حالت دیکھ کر وہاں موجود لوگوں کی روحیں سہم گئیں۔

سبھی مہلوکین بھونتی واقع پی ایس آئی ٹی کالج کے طلبا تھے اور چکیری کے سنگواں کے ڈی اے کالونی کے رہنے والے تھے۔ حادثے میں جان گنوانے والی آیوشی پٹیل کے والد رما شنکر پٹیل حمیر پور میں فارماسسٹ ہیں۔ کنبہ میں ماں سمتا اور ایک بھائی آیوش ہے جو گیارہویں کا طالب علم ہے۔ کنبہ سنگواں گاؤں میں کے آر ایجوکیشن سنٹر کے پاس رہتا ہے۔ آیوشی کمپیوٹر سائنس کی پہلے سال کی طالبہ تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔