مسلم کاروباری نے ’خاص مقصد‘ کے تحت رام مندر کے لیے دیا ایک لاکھ روپے کا چندہ
چنئی کے کاروباری ڈبلیو ایس حبیب نے ملک میں ہندو-مسلم بھائی چارہ کی کمی پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ ’’یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ کچھ طبقات مسلمانوں کو ہندو مخالف یا ملک مخالف بتاتے ہیں۔‘‘
ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے چندہ وصولی مہم پورے ملک میں زور و شور سے جاری ہے اور کئی مسلمانوں کے ذریعہ بھی بڑھ چڑھ کر اس مہم میں حصہ لینے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ اس درمیان تمل ناڈو واقع شہر چنئی کے ایک مسلم کاروباری ڈبلیو ایس حبیب نے رام مندر تعمیر کے لیے ایک لاکھ روپے سے زائد کا چندہ دیا ہے اور اس عطیہ کے پیچھے چھپے مقصد کو بھی لوگوں کے سامنے رکھا ہے۔ انھوں نے رام مندر کے لیے عطیہ کیے جانے کے بعد ایک خبر رساں ادارہ کو بتایا کہ ’’میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان فرقہ وارانہ خیر سگالی کو فروغ دینا چاہتا ہوں۔ ہم سبھی ایشور کے بچے ہیں اور میں نے اسی یقین کے ساتھ چندہ دیا ہے۔‘‘
میڈیا ذرائع کے مطابق جب ہندو منّانی کے رکن اور ایس آر جے ڈی کے سویم سیوک ڈبلیو ایس حبیب کے پاس گئے تو انھوں نے ایک لاکھ 8 روپے کا چیک دیا، جس سے چندہ لینے والے حیرت میں پڑ گئے۔ اس تعلق سے ہندو منّانی کے چنئی سربراہ اے ٹی ایلن گوون نے کہا کہ ’’جن کے پاس ہم جا رہے ہیں، وہ سبھی اپنی خواہش سے چندہ دے رہے ہیں۔ مسلم طبقہ کے لوگ بھی چندہ دے رہے ہیں جسے دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔ ایک شخص بھیڑ میں سے اچانک نکلا اور 50 ہزار روپے کا چیک دے گیا۔ یہ سب دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔‘‘
بہر حال ڈبلیو ایس حبیب نے ملک میں ہندو-مسلم بھائی چارہ کی کمی پر افسوس ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ کچھ طبقات مسلمانوں کو ہندو مخالف یا ملک مخالف بتاتے ہیں۔‘‘ حبیب نے مزید کہا کہ ’’اچھے کام کے لیے عطیہ کرنے میں کچھ غلط نہیں ہے۔ میں کسی اور مندر کے لیے عطیہ نہیں دیتا، لیکن رام مندر کی بات الگ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ دہائیوں پرانا ایودھیا تنازعہ ختم ہو گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔