لاوے پورہ تصادم کی عدالتی تحقیقات کرائی جانی چاہیے: سیف الدین سوز

تصادم کے بعد مہلوکین کے اہل خانہ نے پولس کنٹرول روم کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہلوکین ملی ٹنٹ نہیں بلکہ طالب علم تھے۔ لواحقین نے مہلوکین کی لاشوں کی واپسی کے لئے احتجاج بھی کیا تھا۔

سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس
سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے لاوے پورہ تصادم، جس میں تین مبینہ ملی ٹنٹ مارے گئے، میں عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے کم سے کم یہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اس واقعے میں تحقیقات ترجیحی طور پر عدالتی تحقیقات کرائیں گے تاہم حقائق کو عوام کے سامنے لایا جا سکے۔

موصوف سابق وزیر کا بیان میں کہنا ہے کہ ’شواہد کی بنیادوں پر یہ عوامی سطح پر گرم موضوع بحث بن گیا ہے کہ لاوے پورہ میں کوئی تصادم نہیں ہوا جس میں جنوبی کشمیر کے تین نوجوانوں کو مارا گیا‘۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یقین ہے کہ مارے جانے والے نوجوان طالب علم تھے جنہں جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔ موصوف کا بیان میں کہنا ہے کہ مہلوکین کے لواحقین کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اور انہیں اب تک کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ لاوے پورہ سری نگر میں 30 دسمبر کو ہونے والے تصادم میں تین نوجوان مارے گئے تھے جن کی شناخت اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق اور زبیر احمد کے بطور کی گئی تھی۔ فوج کا کہنا تھا کہ مہلوکین ملی ٹنٹ تھے جو قومی شاہراہ پر ایک بڑی کارروائی انجام دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

پولیس نے مہلوکین کے بارے میں جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ مہلوکین میں سے دو ملی ٹنٹوں کے اعانت کار تھے جبکہ تیسرے نے ممکنہ طور پر ملی ٹنٹوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ پولیس نے مہلوکین کے اہلخانہ کے دعوؤں کو مسترد کیا تھا۔ تصادم کے بعد مہلوکین کے اہلخانہ نے پولیس کنٹرول روم سری نگر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہلوکین ملی ٹنٹ نہیں بلکہ طالب علم تھے۔ لواحقین نے مہلوکین کی لاشوں کی واپسی کے لئے سری نگر میں احتجاج بھی درج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔