گیانواپی مسجد سے متعلق عرضیوں پر آج الہ آباد ہائی کورٹ میں ہوگی سماعت

ہائی کورٹ گیانواپی تنازعہ سے متعلق پانچ عرضیوں کی ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں سماعت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وارانسی کی گیانواپی مسجد کمپلیکس سے متعلق درخواستوں پر آج الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔ الہ آباد ہائی کورٹ گیانواپی تنازعہ سے متعلق پانچ عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔ اس معاملہ مں دوپہر بعد سماعت ہونے کی توقع ہے۔

ان میں سے تین عرضیاں 1991 میں وارانسی کی عدالت میں دائر کیس کی برقراری سے متعلق ہیں۔ دو درخواستیں اے ایس آئی کے سروے آرڈر کے خلاف ہیں۔ 1991 کے معاملے میں متنازعہ جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ وارانسی کی عدالت میں 1991 میں دائر کیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ کو بنیادی طور پر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وارانسی کی عدالت اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس پریتنکر دیواکر کی سنگل بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی۔ عدالت میں گزشتہ سماعت میں مسلم فریق کا اعتراض مسترد کر دیا گیا تھا۔ مسلم فریق نے تین بار فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد دوبارہ سماعت منعقد کرنے کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔


مسلم فریق کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ کئی سالوں میں اس معاملے کی سماعت تقریباً 75 کام کے دنوں میں ہوئی ہے۔ ایسے میں اس معاملے کی دوبارہ سماعت نہیں ہو سکتی۔ مسلم فریق نے شکایت کی ایک کاپی دینے کا مطالبہ کیا تھا جس کی بنیاد پر جسٹس پرکاش پاڈیا کی بنچ سے خود چیف جسٹس پریتنکر دیواکر کو کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔

عدالت پہلے ہی مسلم فریق کی اس دلیل کو مسترد کر چکی ہے اور اس کیس کی سماعت کا فیصلہ کر چکی ہے۔ ان پانچ درخواستوں کی سماعت کے بعد جسٹس پرکاش پاڈیا نے 25 جولائی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ انہوں نے اس کیس میں فیصلہ سنانے کے لیے 28 اگست کی تاریخ مقرر کی تھی۔


تاہم فیصلہ سنائے جانے سے چند دن قبل جسٹس پرکاش پاڈیا کا الہ آباد ہائی کورٹ سے تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ اب اس کیس کی سماعت چیف جسٹس پرتینکر دیواکر کی بنچ کر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے 28 اگست کے حکم میں کہا تھا کہ جسٹس پرکاش پاڈیا کی بنچ دائرہ اختیار نہ ہونے کے باوجود کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔