مولانا جلال الدین عمری نم آنکھوں کے ساتھ سپردِ خاک، نمازِ جنازہ میں نظر آیا سوگواروں کا سیلاب

امیر جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا عمری کی وفات سے اسلامی تحریک کی تاریخ کا ایک باب مکمل ہو گیا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا جلال الدین عمری کی نمازِ جنازہ آج مقررہ وقت صبح 10 بجے نم آنکھوں کے درمیان پڑھائی گئی۔ اس موقع پر لوگوں کا ایک ہجوم دیکھنے کو ملا، اور حالات ایسے تھے کہ جب نمازِ جنازہ جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر واقع مسجد اشاعت اسلام میں ادا کی گئی تو سڑک پر دور تک لوگوں کا ایک ہجوم دکھائی پڑا۔ مولانا جلال الدین عمری کی تدفین شاہین باغ واقع قبرستان (ٹھوکر نمبر 6) میں ہوئی۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نم آنکھوں کے ساتھ انھیں سپردِ خاک کیا اور بوجھل قدموں سے گھر کی طرف واپسی کی۔

اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے ساتھ ساتھ دیگر مسلم تنظیموں کے عہدیداران و کارکنان کی موجودگی دیکھنے کو ملی۔ کئی سماجی و سیاسی ہستیاں بھی نظر آئیں جو سابق امیر جماعت اسلامی ہند مولانا جلال الدین عمری کا آخری دیدار کرنے پہنچی تھیں۔ آئیے یہاں کچھ اہم شخصیات کے بیان پر نظر ڈالتے ہیں جنھوں نے یا تو مولانا جلال الدین عمری کے ساتھ کافی وقت گزارا، یا پھر ان سے بہت استفادہ کیا۔

مسجد اشاعت اسلام
مسجد اشاعت اسلام

ڈاکٹر سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند:

مولانا جلال الدین عمریؒ کی وفات سے اسلامی تحریک، ملت اسلامیہ اور علم دین کی تاریخ کا ایک باب مکمل ہو گیا۔ دین سلام کی متوازن، مدلل اور حوصلہ مند ترجمانی اور اس حوالے سے ان کا عظیم علمی کام یقیناً اس عہد کے لیے ان کا گراں قدر کنٹری بیوشن ہے۔ مولانا کی پوری زندگی جہد مسلسل کی تصویر اور ایک دین حق کے کاز کے لیے قربانیوں کا شاندار نمونہ تھی۔ وہ تحریک اسلامی ہند کی پوری تاریخ کے شاہد بلکہ اس طویل تاریخ کے ایک اہم کردار تھے۔ پچاس کی دہائی سے لے کر 2020 کی دہائی تک وہ مسلسل تحریک اسلامی کی قیادت کا حصہ رہے اور علمی و عملی دونوں محاذوں پر اس قافلے کی سرگرم رہنمائی فرماتے رہے۔ اس طویل تاریخ کے ہر مرحلے میں اپنے علم دین، دینی بصیرت، حالات کے گہرے شعور اور جرائت و حوصلہ کے ذریعے انہوں نے تحریک کو راہیں بھی دکھائیں اور ان راہوں پر چلنے کا جذبہ بھی عام کیا۔ مولانا کے علم و تجربے نے تحریک اسلامی کی کم سے کم تین نسلوں کی تربیت کی ہے۔

مولانا کی رحلت میرے لیے ایک ذاتی صدمہ ہے۔ ان کا وجود میرے لیے ایک گھنا سایہ تھا۔ اللہ سے دعا ہے کہ مولانا مرحوم کے درجات کو بلند فرمائے اور اپنے مقرب ترین بندوں کے جلو میں اور اپنی رحمت کے سائے میں انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔


مولانا خالد سیف اللہ رحمانی:

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد جن چند گنے چنے اہل علم نے اسلامی کی موثر ترجمانی اور اعتدال و میانہ روی کے ساتھ مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے، ان میں بہت ہی نمایاں نام حضرت مولانا سید جلال الدین عمری صاحب کا ہے۔ وہ ایک بلندپایہ مصنف، صاحب نظر محقق، زمانہ شناس، داعی اور ہمہ جہت صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھے۔

مولانا محمود مدنی:

جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے مولانا عمری کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کے امیر کی حیثیت سے مولانا عمری کی مسلم کمیونٹی کے لئے ’اجتماعیت‘ کی کوششوں کا میں نے ہمیشہ خیر مقدم کیا۔ مولانا عمری علم کا ذخیرہ، بصیرت سے مالا مال، ایک عظیم مفکر اور اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے حامل انسان تھے۔ ان کی وفات نے علمی اور فکری دنیا میں ایک بڑا خلا پیدا کر دیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغرفت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔

علی چیگینی، ایرانی سفیر:

مجھے عظیم اسلامی اسکالر اور جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا جلال الدین عمری کے انتقال کی خبر سن کر گہرا رنج ہوا جنہوں نے اپنی زندگی اسلام کی تبلیغ کے لئے خاص طور پر اسلامی اتحاد کے مختلف پہلوؤں میں وقف کردی۔ میں اس دانشمند اور علم دوست شخصیت کے انتقال پر ان کے معزز خاندان، آپ اور جماعت اسلامی ہند کے تمام اراکین کو دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کی بخشش و مغفرت فرمائے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں:

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر اسلام خاں نے کہا کہ مولانا عمری کی وفات سے معاشرے کا ایک اور ستون گر گیا۔ وہ ایک مشہور مصنف اور خطیب تھے۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔


اسدالدین اویسی، صدر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین:

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ ایک عظیم اسلامی اسکالر اور جماعت اسلامی ہند کے سابق صدر مولانا جلال الدین عمری کا انتقال ہندوستان میں مسلم کمیونیٹی کے لئے بڑا خسارہ ہے۔

نوید حامد، صدر آل انڈیا مجلس مشاورت:

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ایک ٹویٹ میں مولانا عمری کو ایک مشہور اسلامی اسکالر قرار دیا اور ان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر فرید احمد پراچہ:

ایک جید عالم دین، علوم اسلامیہ کو عصری تقاضوں کے ساتھ سمجھنے اور سمجھانے والے مسلمان قائد سید جلال الدین عمری اللہ کے حضور پیش ہوئے۔ موت العالِم موت العالَم۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات عطا فرمائے۔ آمین۔

مسیحی رہنما فادر ایم ڈی تھامس:

مولانا عمری کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مسیحی رہنما فادر ڈاکٹر ایم ڈی تھامس نے کہا کہ میں انہیں اچھی طرح جانتا تھا۔ ہماری ان سے خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں۔ اللہ انہیں خوب اجر دے۔


سنت ویر سنگھ:

سنت ویر سنگھ ہٹکاری نے اپنے تعزیتی پیغام میں دعا کی کہ اللہ مولانا کے اہل خانہ اور ان کے لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ:

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مولانا جلا ل الدین عمری کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا، جو بورڈ کے نائب صدر تھے، نے بورڈ کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کے لئے اپنی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مولانا ایک معروف مصنف، شاندار مفکر اور عظیم اسلامی اسکالر تھے۔

فلسطین اسکالر ایسوسی ایشن:

شیخ علامہ جلال الدین عمری کی وفات کی اندوہناک خبر ملی۔ سابق امیر جماعت اور نائب صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ کی زندگی دین کی دعوت، معاشرے کی تربیت اور ملت اور مظلوموں کی مدد میں گزری اور ان میں سر فہرست مسئلہ فلسطین تھا۔ ہم فلسطین اسکالرز ایسوسی ایشن میں اسلامی قوم، ہندوستان کے مسلمان بھائیوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جیسا کہ ہم شیخ عمری کے اہل خانہ، عزیزوں، ان کے شاگردوں اور بھائیوں کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اپنی رحمت کی وستوں میں جگہ دے اور جنت ا لفردوس میں انبیا، صادقین اور صلحاء کے ساتھ اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔