قنوج بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ پر ان کی ہی پارٹی کی خاتون لیڈر نے لگایا ہراسانی و استحصال کا الزم

بی جے پی مہیلا مورچہ کی ضلع صدر نے کہا ہے کہ سبرت پاٹھک ان کی سیاسی شبیہ خراب کر رہے ہیں۔ انہیں گینگسٹر مجرموں سے مل کر سپاری کلر سے پورے خاندان کو قتل کروانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی /&nbsp;آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی /آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں بی جے پی لوک سبھا انتخاب کیا ہاری، اس کی اندرونی لڑائی اور اس کے لیڈروں کے کالے کرتوت مسلسل سامنے آتے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں اب نیا معاملہ قنوج سے بی جے پی کے سابق ایم پی سبرت پاٹھک کے تعلق سے سامنے آیا ہے، جس میں ان کی ہی پارٹی کی ایک خاتون لیڈر نے ان پر ہراساں کرنے، استحصال اور قتل کے لیے سپاری (کنٹریکٹ) دینے کا الزام لگایا ہے۔

یہ خاتون بی جے پی کی مہیلا مورچہ کی ضلع صدر ہیں۔ انہوں نے یہ الزام باقاعدہ میڈیا کے سامنے لگایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سبرت پاٹھک ان کی سیاسی شبیہ خراب کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گینگسٹر مجرموں سے مل کر سپاری کلر سے پورے خاندان کو قتل کروانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ خاتون لیڈر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ یہ لوگ میری کردار کشی سے لے کر میرا جسمانی و مالی استحصال کرتے آ رہے ہیں، جو اب آئندہ نہیں ہوگا۔


بی جے پی مہیلا مورچہ کی اس خاتون لیڈر نے قنوج کے ڈی ایم کو درخواست دے کر انصاف کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انوپم دوبے اور لینڈ مافیا سے نام جوڑ کر ان کی سیاسی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ مہیلا مورچہ ضلع صدر نے کہا ہے کہ انہیں یا ان کے خاندان کے کسی فرد کو اگر کچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار سابق ایم پی سبرت پاٹھک ہوں گے۔

بی جے پی مہیلا مورچہ کی ضلع صدر کے اس الزام پر سماجوادی پارٹی نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایس پی کے آفیشل اکاؤنٹ سے بی جے پی کی اس خاتون لیڈر کی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی لکھا گیا ہے کہ قنوج میں بی جے پی لیڈر نے سابق ایم پی سبرت پاٹھک پر لگایا ہراساں کرنے کا الزام۔ یہ بھی بتایا کہ استحصال کرتے ہیں۔ بی جے پی حکومت کی پشت پناہی میں ان کے لیڈر عوام کو صرف پریشان کرتے ہیں، جب ان کی پارٹی کے لوگ استحصال سے  نہیں بچ سکے تو عام لوگوں کا کیا ہوگا؟ جو حکومت اپنے ہی لوگوں کو انصاف نہس دلا سکے ان سے اور کیا امید کی جائے؟ بے حد شرمناک!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔