یوپی کے ہاتھرس میں گینگ ریپ کی شکار دلت لڑکی دہلی کے اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی
متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ یوپی پولیس نے پہلے ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی اور جب لوگوں کا غصہ بڑھنے لگا تو پولیس حرکت میں آئی۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس میں عصمت دری اور تشدد کا نشانہ بننے والے 20 سالہ خاتون کی منگل کے روز دہلی کے ایک اسپتال میں موت ہو گئی۔ متاثرہ شدید طور پر زخمی تھی اور اسے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا۔ خاتون کے ساتھ دو ہفتے قبل گاؤں میں چار پانچ افراد نے مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی تھی اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ متاثرہ کی حالت انتہائی خراب تھی، اس کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور زبان کاٹ دی گئی تھی۔
اس معاملے کے چاروں ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں اور جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیئے گئے ہیں۔ مقتول کا تعلق دلت طبقہ سے تھا جبکہ تمام ملزمان کا تعلق مبینہ طور پر اعلی ذات سے ہے۔ راجدھانی دہلی سے 200 کلومیٹر دور واقع ہاتھرس کے ایک گاؤں میں 14 ستمبر کو 20 سالہ خاتون پر حملہ کیا گیا تھا۔ ملزمان اس وقت متاثرہ کو دوپٹہ سے گھسیٹ کر کھیتوں میں لے گئے تھے جب وہ اپنے کنبے کے ساتھ گھاس کاٹ رہی تھی۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ یوپی پولیس نے پہلے ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی اور جب لوگوں کا غصہ بڑھنے لگا تو پولیس حرکت میں آئی۔
متاثرہ شخص کے بھائی نے ’این ڈی ٹی وی‘ کو بتایا، ’'میری والدہ، بہن اور بڑا بھائی گھاس کاٹنے کے لئے ایک کھیت میں گئے تھے۔ میرا بھائی گھاس کا ایک بڑا بنڈل لے کر گھر آ گیا اور میری والدہ اور بہن گھاس کاٹ رہی تھیں۔ دونوں ایک دوسرے سے تھوڑے فاصلے پر تھیں، تبھی چار پانچ افراد آئے اور میری بہن کا دوپٹہ اس کے گلے میں ڈال کر گھسیٹ کر اسے باجرے کے کھیت میں لے گئے۔
اس نے مزید کہا، ’'میری والدہ کو جب بہن کے لاپتہ ہونے کا احساس تو انہوں نے اسے تلاش کرنا شروع کیا۔ بعد میں انہوں نے میری بہن کو کھیتوں کے درمیان بیہوشی کی حالت میں پایا۔ ان لوگوں نے اس کے ساتھ ریپ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ شروع میں پولیس نے ہماری مدد نہیں کی، کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور پھر چار پانچ دن کے بعد کارروائی کی گئی۔
تاہم ، یوپی پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ یوپی پولیس کی جانب سے ہاتھرس پولیس افسر پرکاش کمار کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’'ہم نے ایک ملزم کو جلد ہی گرفتار کر لیا اور اس سے دیگر تین ملزمان کے نام اگلوائے، جس کے بعد انہیں بھی گرفتار کرلیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔