شاہجہانپور: لوجہاد کے نام پر نوجوان، اس کے والدین اور بھائی بہن کے خلاف ’تبدیلی مذہب‘ کا مقدمہ درج!

ایف آئی آر درج ہونے کے وقت بجرنگ دل کے کارکنان کی موجودگی کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر ایس پی نے کہا، ’’بجرنگ دل کے لیڈران خاتون کے ساتھ تھے لیکن ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا۔‘‘

علامتی تصویر / آئی اے این ایس
علامتی تصویر / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

شاہجہانپور: اتر پردیش کے ضلع شاہجہانپور میں ایک 27 سالہ نوجوان، اس کے والدین، تین بھائی بہنوں اور تین دیگر افراد کے خلاف انسداد غیرقانونی تبدیلی مذہب قانون کی دفعہ 3/5 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق صوبہ میں نیا قانون نافذ ہونے کے بعد سے اب تک ایسے دس معاملے درج کیے جاچکے ہیں۔ نوجوان کے خلاف عصمت دری اور استحصال کا بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یہ شکایت 40 سال کی ایک خاتون نے درج کرائی ہے، جو 20 سال کے لڑکے اور 17 سال کی لڑکی کی والدہ ہیں۔ خاتون کا شوہر ایک بڑے شہر میں کام کرتا ہے۔ بجرنگ دل کے کارکنان کے ساتھ خاتون جمعہ کے روز خود شکایت درج کرانے چوک کوتوالی پولیس اسٹیشن گئی۔ اس نے الزام عائد کیا کہ ملزم نے اپنا نام سنیل بتایا اور اس کے ساتھ دوسری شادی کی۔ ایک دن اس نے مبینہ طور پر بندوق کی نوک پر اس کی عصمت دری کی اور اس کی فحش تصاویر بھی لیں اور پھر اس کے ذریعے اس نے خاتون کو بلیک میل کیا۔


خاتون نے کہا، ’’بعد میں اس نے مجھے بتایا کہ وہ مسلمان ہے۔ پھر اس نے اور اس کے خاندان نے مجھ پر نکاح کی غرض سے تبدیلی مذہب کے لئے دباؤ بنایا۔ میں نے مزاحمت کی تو میری عصمت دری کی گئی۔ اور اس نے رقم حاصل کرنے کے لئے مجھے بلیک میل بھی کیا۔‘‘ ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376، 384، 147، 323، 506 کے ساتھ غیر قانون تبدیلی مذہب روک تھام قانون کی دفعہ 3/5 کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا۔

ایس پی سنجے کمار نے صحافیوں سے کہا، ’’ابتدائی جانچ کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ خاتون ملزم کے ساتھ گزشتہ 5 سال سے تعلق میں تھی۔ کلیدی ملزم کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک کسی بھی دوسرے ملزم کی جرم میں براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے، ہم جانچ کر رہے ہیں۔‘‘ ایف آئی آر درج ہونے کے وقت بجرنگ دل کے کارکنان کی موجودگی کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر ایس پی نے کہا، ’’بجرنگ دل کے لیڈران خاتون کے ساتھ تھے لیکن ہمارے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔