افغانستان میں جان بحق صحافی دانش صدیقی کی یاد میں جامعہ اور پریس کلب میں کینڈل مارچ، تعزیتی نشست کا اہتمام
پولیٹزر ایوارڈ یافتہ ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پریس کلب آف انڈیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کینڈل مارچ نکالا گیا اور ان کی صحافتی خدمات کو یاد کیا گیا
نئی دہلی: پولیٹزر ایوارڈ یافتہ ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ہفتہ کے روز پریس کلب آف انڈیا میں تعزیتی نشست اور کینڈل مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی کینڈل مارچ نکال کر جانباز فوٹو جرنلسٹ کو یاد کیا گیا۔ خیال رہے کہ 38 سالہ دانش صدیقی کی جمعہ کے روز افغانستان میں قندھار صوبہ کے اسپین بولدک ضلع میں اس وقت موت ہو گئی تھی جب وہ وہاں افغان سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جاری جنگ کو کور کر رہے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، پریس کلب آف انڈیا کی جانب سے کینڈل لائٹ مارچ کےک دوران ورکنگ نیوز کیمرامین ایسوسی ایشن (ڈبلیو این سی اے) کے چیئرمین ایس این سنہا نے کہا کہ جنگ، فسادات اور لوگوں کی تکالیف کو تصویروں کے ذریعے سبھی تک پہنچا کر دانش صدیقی نے اپنے پیشے کی بلندیوں کو حاصل کر لیا تھا۔ سنہا نے کہا، ’’دانش نے پورے جنون اور ذمہ داری کے ساتھ تمام تصاویر لیں، خبروں کو کور کیا اور ہمیشہ مشکلات میں پھنسے لوگوں پر توجہ دی۔‘‘
پریس کلب آف انڈیا کی جانب سے منعقد کی گئی تعزیتی نشست میں کئی میڈیا اہلکار نے شرکت کی۔ اس دوران صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں کی سلامتی کے حوالہ سے سوال اٹھائے گئے۔ نوبھارت ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق صحافیوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دانش صدیقی کی موت پر وزیر اعظم نے تاحال ایک لفظ نہیں کہا ہے۔ سبھی نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں اور فوٹوگرافروں کی سلامتی اور ان کے اہل خانہ کی امداد کے لئے حکومت ہند سنجیدہ اقدام اٹھائے۔
ادھر، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طالب علم محمد مہربان نے ماس کمیونی کیشن کے طالب علم سریجن چاولا کے ساتھ مل کر یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 17 پر کینڈل لائٹ مارچ کا اہتمام کیا، جس میں 500 سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر متعدد حاضرین کی آنکھیں نم نظر آئی اور سبھی نے دانش صدیقی کی صحافتی خدمات کو یاد کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ کی جانب سے منگل کے روز دانش کی یاد میں تعزیتی نشست کا اہتمام کیا جائے گا۔ نیز دانش کی تصاویر پر مبنی ایک نمائش کا بھی اہتمام ہوگا۔
دانش صدیقی نے اکنامکس میں ڈگری حاصل کی تھی اور انہوں نے 2007 میں ماس کمیونی کیشن میں پوسٹ گریجو ایشن مکمل کیا تھا۔ وہ 2011 سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بطور فوٹو جرنلسٹ اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے افغانستان اور ایران جنگ، روہنگیا بحران، ہانگ کانگ میں مظاہرہ اور نیپال میں زلزلہ جیسے اہم واقعات کو اپنی تصاویر میں قید کیا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال دہلی میں ہونے والے فسادات اور کورونا بحران کے دوران لوگوں کی تکلیف کو بھی انہوں نے لوگوں تک پہنچایا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jul 2021, 11:47 AM