پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے زرعی قوانین منسوخ کرنے کا بل پاس، اپوزیشن نے بتایا یومِ سیاہ
بل پاس ہونے کے بعد این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ ’’یہ جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ ہے۔ حکومت من کی بات کرتی ہے، لیکن جَن (عوام) کی بات سے بھاگتی ہے۔‘‘
لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے ہنگامہ کے درمیان پیر کے روز زرعی قوانین کی واپسی سے جڑا بل پاریمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو گیا۔ اپوزیشن نے بغیر بحث کے بل پس کروانے کو جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ بتایا۔ دوسری طرف حکومت نے اپوزیشن پر قصداً ہنگامہ کرنے اور ایوان کی کارروائی کو رخنہ انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ بہر حال، اب اس بل کو صدر جمہوریہ کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں زرعی قوانین منسوخی بل 2021 پر بحث ہو۔ لیکن لوک سبھا میں اس بل کو جلدبازی میں پاس کر کے وہ (حکومت) صرف یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کسانوں کے حق میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا استقبال کرتے ہیں۔ ہم نے لکھیم پور کھیری واقعہ اور بجلی بل سمیت کچھ دیگر تحرکوں کے دوران پیش آئے واقعات پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کسان اب بھی دھرنے کی جگہ پر موجود ہیں۔
بل پاس ہونے کے بعد این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ ’’یہ جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ ہے۔ حکومت من کی بات کرتی ہے، لیکن جَن (عوام) کی بات سے بھاگتی ہے۔‘‘ لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے الزام عائد کیا کہ ’’حکومت خوف کے سبب بحث سے بھاگ گئی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حزب مخالف پارٹیاں حکومت سے ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ہم چاہتے تھے کہ زرعی قوانین کی واپسی والے بل پر بحث ہو تاکہ ہم ایم ایس پی پر، کسانوں کو معاوضے پر اور کسان کے خلاف درج ایف آئی آر پر اپنی بات کہہ سکیں۔ حکومت نے بغیر بحث کے ہی بل کو پاس کروا دیا۔‘‘
اس درمیان مرکزی وزیر اشونی چوبے نے اپوزیشن پر قصداً پارلیمنٹ میں رخنہ پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے۔ یہ لاحاصل سیاست کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتے ہیں۔ آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت جب ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لے رہی ہے تب بھی ہنگامہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے۔ انھوں نے ایم ایس پی کو لے کر اپوزیشن پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بحث کا مطالبہ کرنے والی کانگریس تو ہمیشہ بحث سے بھاگتی ہی رہی ہے۔ جب بھی بحث ہوتی ہے تو بائیکاٹ کر دیتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔