کورونا سے نمٹنے کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اٹھایا بڑا قدم، ’کووڈ کیئر سنٹر‘ بنانے کی تیاری

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کئی پروفیسر اور اسٹاف کی اب تک کورونا سے موت ہو چکی ہے اس لیے ’کووڈ کیئر سنٹر‘ بنانے سے متعلق فیصلہ انتہائی خوش کن ہے۔

جامعہ ملیہ، تصویر آئی اے این ایس
جامعہ ملیہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کورونا کی دوسری لہر کی زد میں آنے سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کئی عالمی شہرت یافتہ پروفیسر اور اسٹاف کی موت کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے ابھی سے کورونا کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ جامعہ یونیورسٹی کے انصاری ہیلتھ سنٹر میں ایک خصوصی ’کووڈ کیئر سنٹر‘ بنایا جائے گا جہاں کورونا متاثرہ جامعہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ کا علاج کیا جائے گا۔

جامعہ ٹیچرس ایسو سی ایشن کے مطابق ان کے یہاں کئی پروفیسر کی کورونا سے موت ہو چکی ہے۔ ان میں ڈاکٹر ساوتری (پالٹیکل سائنس)، پروفیسر شفیق انصاری (نینو ٹیکنالوجی اینڈ ڈائریکٹر آئی کیو اے سی)، پروفیسر رضوان قیصر (مورخ اور سابق جے ٹی اے سکریٹری)، پروفیسر نبیلا اور ڈاکٹر ابھے کمار شانڈلیہ (سنکسرت ڈپارٹمنٹ) شامل ہیں۔


کورونا سے ہوئے اس نقصان کو دیکھتے ہوئے جامعہ میں کورونا کی روک تھام کو لے کر ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اعلیٰ فیصلہ ساز باڈی یعنی ایگزیکٹیو کونسل (ای سی) کی اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ کیے گئے فیصلوں کے مطابق یہاں ایک ’کووڈ کیئر سنٹر‘ قائم کیا جائے گا۔

کووڈ کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے 50 بستروں والے کووڈ کیئر سنٹر کے قیام کو منظوری مل گئی ہے۔ یہاں یونیورسٹی کے ملازمین اور کسی بھی ایمرجنسی حالت میں ان کے اہل خانہ کا علاج کیا جائے گا۔ یہ ’کووڈ کیئر سنٹر‘ آکسیجن اور دیگر سہولیات سے مزین ہوگا۔ ایگزیکٹیو کونسل نے یونیورسٹی انتظامیہ سے جامعہ میڈیکل کالج اور اسپتال کے لیے پروجیکٹ کی تجویز پیش کرنے کو بھی کہا ہے۔ جامعہ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق جامعہ میں اسپتال اور میڈیکل کالج کی تعمیر کرنا جامعہ برادری کا ایک خواب ہے۔


جامعہ ٹیچرس ایسو سی ایشن (جے ٹی اے) کے سکریٹری ڈاکٹر ایم عرفان قریشی کے مطابق ’’جامعہ کے کئی ٹیچر اور ملازمین اچھے اسپتالوں کی خواہش میں یہاں وہاں بھٹکتے رہے۔ ٹھیک علاج کی کمی کے سبب کئی لوگوں نے کووڈ انفیکشن سے اپنی جان گنوا دی۔ کئی غیر تعلیمی اسٹاف کی بھی کورونا سے موت ہوئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔