ای ڈی کے 98 فیصد مقدمے مودی دور کے، حکومت نے ای ڈی کو "الیکشن مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ" بنایا

آخر بی جے پی کے نشانے پر صرف راہل گاندھی اور کانگریس ہی کیوں؟ کیا عوامی مسائل اٹھانے والی آوازوں کو دبانے کی کوئی سازش ہے؟

رندیپ سرجے والا
رندیپ سرجے والا
user

سید خرم رضا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ای ڈی آج پھر پوچھ تاچھ کرے گی۔ کانگریس کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے حکومت پر سخت حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ای ڈی کو مودی حکومت نے الیکشن مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مودی دور میں ای ڈی نے 98 فیصد مقدمے درج کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ای ڈی نے کل 5422 مقدمے درج کئے ہیں جن میں سے 5310 یعنی 98 فیصد مقدمے صرف مودی حکومت کے دور میں درج ہوئے ہیں۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ مودی حکومت راہل گاندھی سے خوفزدہ ہے اور اس کے لئے انہوں نے بنیادی وجوہات کا ذکر کیا۔ سرجے والا کا کہنا تھا کہ آخر بی جے پی کے نشانے پر صرف راہل گاندھی اور کانگریس ہی کیوں؟ کیا عوامی مسائل اٹھانے والی آوازوں کو دبانے کی کوئی سازش ہے؟ کیا مودی حکومت کے لئے راہل گاندھی چند دھنا سیٹھوں کے مفادات میں رکاوٹ بن گئے ہیں؟ اور بی جے پی حکومت ہزاروں کروڑ روپے اشتہارات پر خرچ کر رہی ہے، اس کے لئے 40-50 وزیر لگا رہی ہے، تمام میڈیا پر دباؤ ڈال رہی ہے، صرف ایک آواز- مسٹر راہل گاندھی پر اتنے حملہ آور کیوں ہیں؟


انہوں نے ان سوالوں کے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب چین نے ہمارے ملک کی سرزمین پر زبردستی قبضہ کیا اور ہمارے فوجی شہید ہوئے تو ملک کے وزیر اعظم نے کہا کہ 'نہ کوئی داخل ہوا اور نہ کوئی آیا'۔ اس وقت اپوزیشن کی واحد آواز راہل گاندھی نے اس جھوٹ پر حکومت کو گھیرا اور ملک کی مٹی کے لیے شہید ہونے والے فوجیوں کے لیے آواز بلند کی۔ آج دو سال گزرنے کے بعد بھی مودی جی چین کو ہندوستان کی سرحد سے پیچھے نہیں ہٹا سکے۔ اس لیے راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے مہنگائی سے عوام کی حالت زار پر حکومت کو لگاتار گھیرا۔ پٹرول- ڈیزل ہو، کھانا پکانے کی گیس ہو، کھانے پینے کی چیز ہو، انہوں نے ملک کے متوسط ​​طبقے، ملازموں، غریبوں، چھوٹے دکانداروں، چھوٹے تاجروں کے حق میں مسلسل آواز بلند کی۔ اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔


سرجے والا نے کہا کہ راہل گاندھی نے ڈوبتی ہوئی معیشت اور گرتے روپے کے بارے میں، نوجوانوں کے غصے کے بارے میں، چھوٹی گھریول صنعت کی حالت زار کے بارے میں، کھوئی ہوئی ملازمتوں کے بارے میں، ہمہ گیر بے روزگاری کے بارے میں مسلسل اپنی آواز بلند کی۔ اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت نے کورونا دور میں اپنی ذمہ داری سے منہ موڑ لیا، اس وقت مسٹر راہل گاندھی نے نہ صرف حکومت کو خبردار کیا بلکہ حکومت کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا۔ جب کورونا ویکسین سے پیسے کی وصولی سے ہزاروں کروڑ کا منافع ہو رہا تھا تب راہل گاندھی نے آواز اٹھائی اور حکومت کو مفت ویکسین دینے پر مجبور کیا۔ جب لاکھوں مزدور ہزاروں کلومیٹر پیدل چل کر در در کی ٹھوکریں کھا رہے تھے، تب ان محنت کشوں کی آواز بھی راہل گاندھی نے بلند کی تھی۔ اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔


کسانوں کے مدے پر سرجے والا نے کہا کہ جب لاکھوں کسان دارالحکومت دہلی کے باہر انصاف کے مطالبے کے لئے مظاہرہ کر رہے تھے اور اس احتجاج کے دوران 700 کسانوں کی جان گئی اس وقت جب مودی سرکار ان کے راستے میں کیلیں اور کانٹے بچھا رہی تھی، تب راہل گاندھی نے ملک کے ان کسانوں کی آواز اٹھائی اور مودی حکومت کو تین کالے قوانین واپس لینے پر مجبور کیا۔ اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔

ملک میں جاری تقسیم کی سیاست پر سرجے والا نے کہا کہ ملک میں نفرت کے ماحول اور تنوع میں بھائی چارے اور اتحاد کے خیال کے خلاف واحد آواز جس نے حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ نفرت سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وہ راہل گاندھی ہیں اور اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔


سرجے والا نے وزیر اعظم پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کبھی نجی کمپنیوں کے نمائندے بن کر فرانس میں رافیل کا ٹھیکہ حاصل کرتے ہیں تو کبھی سری لنکا میں بجلی کا ٹھیکہ دینے کے لیے نجی کمپنی پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ راہل گاندھی نے مٹھی بھر صنعت کاروں اور مودی حکومت کے اس گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا۔ اس لیے مسٹر راہل گاندھی کے ساتھ پریشانی ہے۔

سرجے والا نے کہا کہ ترتیب کو سمجھئے- مودی حکومت نے "الیکشن مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ" یعنی ای ڈی کے پیچھے چھپ کر حکومت کے خلاف آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا یہ حملہ حزب اختلاف کی بے خوف آواز پر ہے جو عوام کے سوالات کو حکومت کے سامنے مضبوطی سے رکھتی ہے، جو عوام کے مسائل کو بے خوفی سے اٹھا رہی ہے۔


انہوں نے ان لوگوں پر بھی حملہ کیا جنہوں نے حکومت سے خوفزدہ ہو کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی یا بی جے پی سے معافی مانگ لی۔ بی جے پی میں شمولیت کے بعد یہ لوگ دودھ سے دھل گئے۔ سرجے والا نے کہا کتنے ایسے لوگوں نے گھٹنے ٹیک دیئے لیکن راہل گاندھی ہی ہیں جنہوں نے حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر عوام کے سوالات اٹھائے ہیں۔ اس لئے یہ حملہ اس بے خوف آواز پر ہے اور یہ حملہ عوامی مسائل پر ہے۔ یہ حملہ بے روزگاروں، غریبوں، چھوٹے دکانداروں اور تاجروں، متوسط ​​طبقے، ملازموں، خواتین، دلت، پسماندہ اور قبائلیوں اور آئین سے متعلق سوالات پر ہے۔ انہوں نے کہا لیکن کانگریس نہ ڈرے گی نہ جھکے گی اور ہمیشہ سچ کے لئے لڑتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔