93 سالہ خاتون نے کورونا کو دی شکست، لیکن اہل خانہ نے گھر لانے سے کیا انکار
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ضعیفہ پوری طرح ٹھیک ہو چکی ہیں لیکن انھیں گھر میں 14 دن کے لیے کوارنٹائن رہنا پڑے گا۔ جب ضعیفہ کے اہل خانہ سے انھیں گھر لے جانے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے انکار کر دیا۔
ہندوستان میں کورونا انفیکشن کا خوف کس قدر چھایا ہوا ہے اس کی ایک تازہ مثال تلنگانہ کی راجدھانی حیدر آباد میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہاں گاندھی نگر اسپتال میں ایک 93 سالہ خاتون نے کورونا کو شکست دینے میں تو کامیابی حاصل کر لی، لیکن اپنے اہل خانہ کو اس بات کے لیے رضامند نہیں کر پائی کہ وہ اسے گھر لے جائے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ضعیفہ پوری طرح ٹھیک ہو چکی ہیں لیکن انھیں گھر میں 14 دن کے لیے کوارنٹائن رہنا پڑے گا۔ جب ضعیفہ کے اہل خانہ سے انھیں گھر لے جانے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے انکار کر دیا۔
دراصل ریاست میں کووڈ-19 سے متعلق علاج کے لیے جاری ضابطوں کے مطابق کسی بھی شخص کا پازیٹو ٹیسٹ آنے پر اسے اسپتال میں داخل کیا جاتا ہے، لیکن ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کرنے کی جگہ اس شخص کو گھر جا کر 14 دن ہوم کوارنٹائن ہونا پڑتا ہے۔ 93 سالہ خاتون کے معاملہ میں یہی پینچ پھنس رہا ہے۔ گھر والے چاہتے ہیں کہ ضعیفہ کا دوبارہ کورونا ٹیسٹ کیا جائے اور نگیٹو آنے پر ہی گھر بھیجا جائے۔ لیکن اسپتال انتظامیہ اس کے لیے تیار نہیں کیونکہ وہ گائیڈ لائنس کو لے کر مجبور ہے۔
انگریزی روزنامہ 'ٹائمز آف انڈیا' میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بزرگ خاتون، اس کا بیٹا اور دو پوتے کورونا ٹیسٹ میں پازیٹو پائے گئے تھے۔ ان سب کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ گزشتہ ہفتہ ضعیفہ کے بیٹے کی موت واقع ہو گئی اور دونوں پوتے ابھی ہوم کوارنٹائن میں ہیں اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ان کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ اس درمیان علاج کے بعد ضعیفہ پوری طرح ٹھیک ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا پازیٹو خاتون نے 2 بچیوں کو دیا جنم، سبھی صحت مند
بہر حال، اسپتال انتظامیہ کے کچھ افسران کا کہنا ہے کہ یہ ایسا پہلا معاملہ نہیں ہے جب اہل خانہ کورونا پازیٹو مریض کے ٹھیک ہونے کے بعد انھیں گھر لے جانے سے انکار کر رہے ہیں۔ دراصل ایسے کئی معاملے پہلے بھی سامنے آ چکے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ گاندھی نگر اسپتال میں ہی تقریباً 7-6 ٹھیک ہو چکے کورونا مریضوں کو گھر والوں نے لے جانے سے منع کر دیا۔ سبھی معاملوں میں اہل خانہ نے دوبارہ کورونا ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا جو کہ گائیڈ لائنس میں شامل نہیں ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ لوگوں کے ذہن میں کورونا انفیکشن کو لے کر بہت زیادہ خوف بیٹھا ہوا ہے اور اسی لیے انھیں کئی بار مریض کو گھر لے جانے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔