منیش سسودیا کی گرفتاری پر 9 اپوزیشن لیڈروں نے وزیر اعظم مودی کو لکھا خط، مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا کیا ذکر
خط میں کہا گیا کہ مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد مرکزی ایجنسیوں نے جن رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا، پوچھ گچھ کی، گرفتار کیا یا چھاپے مارے، ان میں زیادہ تر کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے
نئی دہلی: دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ کے سلسلہ میں کی گئی دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی گرفتاری پر وزیر اعلی اروند کیجریوال، این ایس پی سربراہ شرد پوار اور سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف جس طرح مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اس سے لگتا ہے کہ ہم جمہوریت سے آمریت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈروں نے خط میں لکھا ہے کہ منیش سسودیا کو 26 فروری 2023 کو دہلی میں گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری طویل مشق کے بعد اور بغیر کسی ثبوت کے کی گئی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ منیش سسودیا پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک ہیں۔ سسودیا کے خلاف اس کارروائی سے ملک بھر کے لوگوں میں غصہ ہے۔ سسودیا کو اسکولی تعلیم میں بنیادی تبدیلیاں لانے کے لیے جانا جاتا ہے، ایسے میں ان کی گرفتاری دنیا کے سامنے سیاسی سازش کی مثال پیش کرتی ہے۔ اس گرفتاری سے اس نکتے کو بھی تقویت ملتی ہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں ہندوستان میں جمہوری اقدار خطرے میں ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ سال 2014 میں مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک جن لیڈروں کے خلاف مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے مقدمات درج کیے ہیں، جن سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، جنہیں گرفتار کیا گیا ہے یا جن کی رہائش گاہوں یا احاطے پر چھاپے مارے گئے ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی میں شامل ہونے والے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔
پی ایم مودی کو لکھے گئے خط میں اپوزیشن لیڈروں نے ایسے لیڈروں کی مثالیں بھی دی ہیں۔ مثال کے طور پر خط میں کہا گیا کہ کانگریس کے سابق لیڈر اور اب آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما (بی جے پی) سے 2014 اور 2015 میں شاردا چٹ فنڈ کیس میں ای ڈی اور سی بی آئی نے جانچ کی تھی۔ سرما نے بعد میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد تحقیقات سرد خانے میں چلی گئی۔ ترنمول کانگریس کے سابق لیڈر سویندو ادھیکاری اور موہل رائے کا بھی خط میں ذکر کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ مہاراشٹر کے نارائن رانے سمیت کئی لیڈروں کے نام بھی ایسی ہی مثالیں پیش کرتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی کو لکھے گئے خط میں اپوزیشن لیڈروں نے ان اپوزیشن لیڈروں کے بارے میں بھی بتایا ہے جو فی الحال مرکزی ایجنسیوں کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان میں لالو پرساد یادو (آر جے ڈی)، سنجے راؤت (شیو سینا ادھو دھڑا)، اعظم خان (سماج وادی پارٹی)، نواب ملک، انیل دیشمکھ (این سی پی) اور ابھیشیک بنرجی (ترنمول کانگریس) جیسے لیڈروں کے نام شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔