کشمیر میں ہڑتال کا 87 واں دن، صورتحال جوں کی توں

وادی کشمیر میں بدھ کے روز بھی جوں کی توں صورتحال جاری رہتے ہوئے 87 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں بدھ کے روز بھی جوں کی توں صورتحال جاری رہتے ہوئے 87 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کو ختم کرنے کے خلاف وادی میں گزشتہ قریب تین ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے اطراف و اکناف میں بدھ کے روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے، بازاروں بند رہے، تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور سڑکوں پر نجی وپبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی متاثر رہی۔ ادھروادی میں ریل سروس پانچ اگست سے لگاتار معطل ہے۔ ریلوے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ریل سروس کو مقامی انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے موصولہ ہدایات پر لوگوں، ریلوے عملے اور املاک کے تحفظ کے پیش نظر معطل رکھا گیا ہے۔

کشمیر میں ہڑتال کا 87 واں دن، صورتحال جوں کی توں

لوگوں نے کہا کہ ایک طرف انتظامیہ یہاں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے تو دوسری طرف ریل سروس مسلسل تین ماہ سے بند ہے جس سے انہیں گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔ شہر سری نگر کے تمام علاقوں بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں بدھ کے روز بھی بازار بند رہے اور تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی متاثر رہی۔
عینی شاہدین کے مطابق سری نگر کے کسی بھی علاقے میں بدھ کے روز بھی صبح کے وقت بازار نہیں کھل گئے اور سڑکوں پہر نجی ٹراسنپورٹ کی نقل وحل معمول کے مقابلے میں بہت کم دیکھی گئی۔

وادی کے شمال وجنوب کے تمام چھوٹے بڑے ضلع صدر مقامات اور قصبہ جات میں بھی بدھ کے روز بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات متاثر رہنے کی اطلاعات ہیں۔ وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج رفتہ رفتہ بحال ہورہا ہے اور ملازمین کی حاضری میں بھی سدھار آنا شروع ہوا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں مسلسل معطل ہیں۔ اگرچہ ہائر اسکنڈری سطح تک امتحانات کا سلسلہ شروع ہوا ہے لیکن کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل ہی ہے۔ بدھ کے روز بارہویں جماعت کے امتحانات بھی شروع ہوئے جس سے اسکولوں اور بازاروں میں طلبا کی بھیڑ دیھکنے کو مل گئی۔ بتادیں کہ دسویں جماعت کے امتحانات منگل سے ہی شروع ہوئے ہیں۔

کشمیر میں ہڑتال کا 87 واں دن، صورتحال جوں کی توں

وادی میں اگرچہ مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندی کو بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ لگاتار بند ہے جس کے باعث لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کو متنوع مسائل درپیش ہیں۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے دفتروں میں کام کرنے کے بجائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے، جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، میں کام کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو بحال کرنے کی اپیل کی۔

مختلف مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلبا نے بھی انتظامیہ سے انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی ان کی تیاریوں میں بہت بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔ دریں اثنا پانچ اگست سے محبوس سیاسی لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہوا ہے اور اب تک نصف درجن چھوٹے بڑے لیڈروں کو رہا گیا گیا ہے۔ تاہم نشینل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر محصور ہیں جبکہ اُن کے فرزند وسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہری نواس میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی فی الوقت نظر بند ہی ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی و میرواعظ عمر فاروق بھی مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

کشمیر میں ہڑتال کا 87 واں دن، صورتحال جوں کی توں

قابل ذکر ہے کہ وادی میں قریب تین ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ ہی ماہ رواں کی 24 تاریخ کو ریاست کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ہونے والے بلاک ترقیاتی کونسل انتخابات بھی منعقد ہوئے جن میں مقامی سیاسی جماعتوں اور قومی جماعت نیشنل کانفرنس نے حصہ نہیں لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔