رائے پور میں کانگریس کا 85 واں کنونشن آج سے شروع، ورکنگ کمیٹی کے الیکشن اور آئندہ کی حکمت عملی پر غوروخوض متوقع
کنونشن کے دوران کانگریس ورکنگ کمیٹی کا الیکشن ہونے کی توقع ہے، اس کے علاوہ مختلف امور پر سنجیدہ گفتگو کے ساتھ 2024 کے عام انتخابات کے لیے حکمت عملی بنانے پر بھی غووخوض کیا جائے گی
رائے پور: چھتیس گڑھ کے رائے پور میں آج سے انڈین نیشنل کانگریس کا 85 واں کنونشن شروع ہونے جا رہا ہے۔ اس عظیم الشان تقریب کے لئے رائے پور پوری طرح سے تیار ہے۔ اس سال نومبر میں ہونے والے چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر وزیر اعلی بھوپیش بگھیل اس تقریب کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
کنونشن کے پیش نظر پورا رائے پور شہر کانگریس کے رنگ میں رنگا نظر آ رہا ہے۔ ایئرپورٹ سے شہر کی طرف جانے والی سڑکوں پر کانگریس کے سینئر لیڈروں کے ہورڈنگز، بینرز اور بڑے کٹ آؤٹ نظر آ رہے ہیں۔ ان میں گاندھی خاندان کے علاوہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، چھتیس گڑھ کی انچارج کماری سیلجا اور کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کے کٹ آؤٹ شامل ہیں۔
آج سے 26 فروری تک جاری رہنے والے اس سہ روزہ کنونشن میں ملک بھر سے کانگریس کے لیڈر اور کارکنان شرکت کر رہے ہیں۔ ان تین دنوں کے دوران پارٹی میں تنظیمی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات کی حکمت عملی پر غوروخوض کیا جائے گا۔ تقریباً 15000 مندوبین، 1338 منتخب اور 487 نامزد عہدیداران، ریاستی کمیٹیوں کے 9915 مندوبین اور 3000 سے زیادہ مدعو اراکین کنونشن میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ ضلع صدور اور ’بھارت جوڑو یاتریوں‘ کے ساتھ کانگریس کی صف اول کی تنظیموں کے عہدیداروں کو بھی اس کنونشن میں بلایا گیا ہے۔
پہلے دن یعنی 24 فروری کو کانگریس اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوگی، جس میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے الیکشن کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ کانگریس جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے بتایا ’’ورکنگ کمیٹی کے انتخاب پر کوئی فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہی لیا جائے گا۔ پارٹی ورکنگ کمیٹی انتخابات کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘
کانگریس کے آئین کے مطابق، کانگریس ورکنگ کمیٹی، پارٹی میں فیصلہ سازی کی اعلیٰ ترین کمیٹی، پارٹی صدر، پارلیمنٹ میں پارٹی کے لیڈر اور 23 اراکین پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان میں سے 12 اراکین کا انتخاب آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اراکین کرتے ہیں اور باقی کو پارٹی صدر کے ذریعے مقرر کیا جاتا ہے۔ پارٹی آئین کے مطابق ورکنگ کمیٹی کے انتخابات میں صرف منتخب اے آئی سی سی ممبران ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ ورکنگ کمیٹی کا آخری الیکشن 1997 میں ہوا تھا اور اس وقت کانگریس کے صدر سیتارام کیسری تھے۔
پچھلے سال یعنی اکتوبر 2022 میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ورکنگ کمیٹی کی جگہ 47 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس میں کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے علاوہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ سابقہ ورکنگ کمیٹی کے تمام ممبران اور مستقل مدعو افراد کو بھی اس کمیٹی میں رکھا گیا تھا۔ صرف وویک بنسل اس کمیٹی کا حصہ نہیں تھے۔
پچھلے سال، راجستھان کے ادے پور میں منعقدہ کانگریس ’چنتن شیویر‘ میں کانگریس نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ نو تشکیل شدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے 50 فیصد ارکان کی عمر 50 سال سے کم ہو۔ اس کے علاوہ کمیٹی میں دلتوں، قبائلیوں، پسماندہوں، اقلیتوں اور خواتین کو مناسب نمائندگی دینے پر بھی زور دیا گیا تھا۔
پارٹی نے کہا تھا کہ اگر ووٹنگ ہوتی ہے تو وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان طبقات کی نمائندگی ہو۔ پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کے مستقل مدعو رکن مانیکم ٹیگور نے ٹوئٹ میں کہا ’’اے آئی سی سی میں سے 704 مندوبین عام زمرے، 381 او بی سی، 228 اقلیتی برادریوں، 192 درج فہرست ذات، 143 درج فہرست قبائل، 235 خواتین اور 50 سال سے کم عمر کے 501 ارکان ہیں۔‘‘
کانگریس کے کنونشن سے پہلے پارٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اپوزیشن متحد ہے اور مضبوط اپوزیشن اتحاد کے لیے کانگریس کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
اس کنونشن میں پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کے انتخاب پر بھی مہر ثبت کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پارٹی اپنے آئین میں ترمیم کر کے ورکنگ کمیٹی کے ارکان کی تعداد میں بھی اضافہ کر سکتی ہے۔ یہ ترمیم ورکنگ کمیٹی میں 50 فیصد ریزرویشن کو بھی یقینی بنائے گی۔ اس کے علاوہ ورکنگ کمیٹی کے ارکان کی تعداد بھی 24 سے بڑھا کر 28 کی جا سکتی ہے۔ ارکان میں سابق وزیر اعظم، سابق پارٹی صدور بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسٹیئرنگ کمیٹی سیاسی امور، اقتصادی امور، خارجہ امور، نوجوانوں اور روزگار کے امور، سماجی بااختیار بنانے کے امور اور زراعت اور کسانوں کے امور سے متعلق کمیٹیوں کی قراردادوں پر بھی غور کرے گی۔ ان قراردادوں پر بحث کے بعد انہیں سبجیکٹ کمیٹی کو بھجوایا جائے گا اور انہیں 25-26 فروری کو منظور کئے جانے کی توقع ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔