مودی حکومت کی ایک اور ناکامی، ’اُجولا یوجنا‘ سے مستفید 85 فیصد گھروں میں اب بھی جل رہے چولہے

آر آئی سی ای کی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں اُجولا یوجنا سے مستفید 85 فیصد گھروں میں گیس سلنڈر کی جگہ لکڑی کے چولہے کا ہی استعمال ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انتخابی موسم میں بی جے پی ایک طرف اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے دوسری طرف ایسی ایسی رپورٹیں سامنے آ رہی ہیں جو مودی حکومت کے منصوبوں کا پردہ فاش کر رہی ہے۔ ’اُجولا یوجنا‘ کے تعلق سے ایک نئی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں پتہ چلا ہے کہ مفت ایل پی جی رسوئی گیس کنکشن پانے والی چار ریاستوں کے تقریباً 85 فیصد فائدہ کنندگان اب بھی چولہے پر کھانا بنانے کے لیے مجبور ہیں۔ یہ رپورٹ انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں شائع ہوئی ہے۔

شائع رپورٹ کے مطابق آر آئی سی ای (ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار کمپیسنیٹ اکونومکس) کی تحقیق میں یہ بات نکل کر سامنے آئی ہے کہ اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ’اُجولا یوجنا‘ کے 85 فیصد فائدہ کنندگان اب بھی چولہے پر کھانا بنانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس کے پیچھےکچھ لوگ معاشی اسباب بتا رہے ہیں تو کئی لوگ جنسی نابرابری کی بات بھی کہہ رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ چولہے پر کھانا بنانے کے سبب اس کے دھوئیں سے نوزائیدہ کی موت، بچوں کی نشو و نما میں پریشانی کے ساتھ ہی دل و پھیپھڑے کی بیماریوں کا اندیشہ ہوتا ہے۔

آر آئی سی ای کی یہ تحقیق سال 2018 کے آخر میں کی گئی اور اس میں چار ریاستوں کے 11 اضلاع کے 1550 گھروں کا بے ترتیبی کے ساتھ سیمپل لیا گیا۔ ان گھروں میں سے 98 فیصد سے زیادہ کے گھر وں میں چولہا تھا۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ’اُجولا یوجنا‘ سے فائدہ حاصل کرنے والے چونکہ انتہائی غریب تھے، اس لیے گیس سلنڈر کو دوبارہ بھروانا ان کے لیے مسئلہ بن گیا۔ سلنڈر خالی ہونے پر وہ فوراً اسے بھروانے کی حالت میں نہیں ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں جنسی نابرابری کا جو معاملہ سامنے آیا ہے اس کے مطابق گھر سے جڑے فیصلے میں خواتین کا کردار نہ کے برابر ہوتا ہے۔ ایسے میں اُجولا یوجنا کے نافذ ہونے میں جنسی نابرابری رخنہ انداز ہوتی ہے۔ سروے میں پایا گیا کہ تقریباً 70 فیصد گھروں کو چولہا کے جلاون پر کوئی خرچ نہیں کرنا پڑتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ سلنڈر کے مقابلے میں کافی سستا ہوتا ہے۔ خواتین گوبر کے اُپلے بناتی ہیں جب کہ مرد لکڑیاں کاٹ کر لاتے ہیں۔

آر آئی سی ای کے سروے میں ایک دلچسپ بات جو نکل کر سامنے آئی وہ کھانے کے ذائقہ سے متعلق ہے۔ زیادہ تر لوگوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ گیس اسٹو پر کھانا بنانا آسان ہے لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ چولہے پر بنا کھانا زیادہ ذائقہ دار ہوتا ہے۔ خصوصاً روٹیوں کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ چولہے پر اگر یہ بنتی ہیں تو اس میں مزہ زیادہ ہوتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کے درمیان ایک عام سوچ یہ ہے کہ گیس چولہے پر بنے کھانے سے پیٹ میں گیس بنتی ہے۔ ایسے ماحول میں اُجولا یوجنا کے تئیں بیداری بڑھانے پر زور دینے کی بات کہی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اُجولا یوجنا کو سال 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبہ کے تحت دیہی علاقوں میں غریب فیملی کے درمیان گیس سلنڈر، ریگولیٹر اور پائپ مہیا کرانا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس منصوبہ کے ذریعہ چھ کروڑ خاندانوں کو گیس کنکشن دیئے جا چکے ہیں۔ لیکن آر آئی سی ای نے جس طرح کی رپورٹ جاری کی ہے، اس سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت کا یہ منصوبہ بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔