پارلیمنٹ میں پیش 83 فیصد بلوں کو نظرثانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا گیا: رپورٹ
پی آر ایس ریسرچ کے مطابق 17ویں لوک سبھا میں کل 210 بل پیش کیے گئے جن میں سے صرف 37 بل نظر ثانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجے گئے
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے 18 اگست کو تین بلوں کو نظر ثانی کے لیے اسٹینڈنگ پینل برائے امور داخلہ کو بھیج دیا۔ پی آر ایس لیجسلیٹو ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں نظرثانی کے لیے بھیجے گئے بلوں کی کل تعداد 37 ہے۔ پینل کو بھیجے گئے 37 بلوں میں سے 6 وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے ہیں اور 5 وزارت داخلہ کے ہیں۔
پی آر ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 17ویں لوک سبھا میں کل 210 بل پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے تھے لیکن ان میں سے صرف 37 بل پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے نظرثانی کے لیے بھیجے گئے۔ یعنی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بلوں میں سے صرف 17 فیصد ہی نظرثانی کے لیے بھیجے گئے اور 83 فیصد بلوں کو نظر ثانی کے لیے نہیں بھیجا گیا۔
جس میں اسسٹڈ ری پروڈکٹو ٹیکنالوجی (ریگولیشن) بل 2020، بجلی (ترمیمی) بل 2022، انڈین سول ڈیفنس کوڈ 2023، انڈین جسٹس کوڈ 2023، انڈین ایویڈینس بل 2023، حیاتیاتی تنوع (ترمیم) 2021 اور ایئرپورٹس اکنامک اتھارٹی بل 2021 شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بجلی (ترمیمی) بل 2022، فیکٹرنگ ریگولیشن (ترمیمی) بل 2020، جنگلات (کنزرویشن) ترمیمی بل 2023، صنعتی تعلقات کوڈ 2019، دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن کوڈ (دوسری ترمیم) بل 2019، انٹرگنائزیشن آرگنائزیشن بل 2019۔ کنٹرول اینڈ ڈسپلن) بل 2023، پبلک ٹرسٹ (ترمیمی دفعات) بل 2022 اور الائیڈ اینڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنز بل 2018 بھی پینل کو بھیج دیا گیا ہے۔
واضح کریں کہ 17 ویں لوک سبھا کے دوران پیش کیے جانے والے 210 بلوں میں سے کل 62 قوانین بنائے گئے تھے جن میں تخصیص (منی) بل اور وزارت خزانہ کا فنانس بل شامل ہیں۔ دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے 25 قوانین بنائے گئے اور وزارت قانون نے 16 بل پاس کر کے قوانین بنائے۔
اس کے علاوہ وزارت صحت نے 15 اور قبائلی امور کی مرکزی وزارت نے نو قوانین بنائے۔ 8 مرکزی وزارتوں نے ایک ایک بل اور نو وزارتوں نے دو دو بل پارلیمنٹ میں پیش کئے۔
پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ کے مطابق، 16ویں لوک سبھا میں 25 فیصد بل پارلیمانی کمیٹیوں کو بھیجے گئے تھے۔ 15ویں لوک سبھا میں 71 فیصد اور 14ویں لوک سبھا میں 60 فیصد بل نظرثانی کے لیے بھیجے گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔