گردابی طوفان ’موچا‘ سے میانمار میں 81 افراد کی موت، 11.5 ہزار گھروں اور 73 عبادت گاہوں کو پہنچا نقصان

موچا طوفان کی وجہ سے 11532 گھروں، 73 عبادت گاہوں، 47 مٹھوں، 163 اسکولوں، 29 اسپتالوں و کلینکوں، 11 ٹیلی کام ٹاورس، 119 لیمپ پوسٹ، 2 ہوائی اڈوں اور 112 سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

<div class="paragraphs"><p> طوفان ’موچا‘، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

طوفان ’موچا‘، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

گردابی طوفان ’موچا‘ کا اثر اب کم ضرور ہو گیا ہے، لیکن اس سے ہوئے نقصانات کا دائرہ بہت وسیع دکھائی دے رہا ہے۔ میانمار میں اس گردابی طوفان کی وجہ سے کم از کم 81 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور سینکڑوں افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ یہ جانکاری خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے مقامی افسران کے حوالے سے دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ مہلوکین میں بچاؤ و راحت کاری کے عمل میں مصروف افراد بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو میانمار کے بندرگاہ شہر سِتوے سے ٹکرانے والے طوفان ’موچا‘ نے زبردست تباہی مچائی ہے۔ اس طوفان کی وجہ سے رخائن علاقہ کی راجدھانی سِتوے کے کچھ حصوں میں سیلاب کا نظارہ دیکھنے کو ملا تھا اور یہاں 130 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلی تھیں۔ اب حالات قدرے بہتر ہو گئے ہیں، لیکن ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کئی افراد اب بھی لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ روہنگیا مسلم اقلیتوں کے ذریعہ بسائے گئے رخائن کے ’بوما‘ اور قریب کے ’کھونگ ڈوکے‘ گاؤں میں ہی کم از کم 46 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں رخائن کی راجدھانی سِتوے کے شمال میں راتھیڈونگ ٹاؤن شپ کے ایک گاؤں میں مٹھ گرنے سے 13 لوگوں کی موت ہو گئی۔ قریب کے ایک گاؤں میں عمارت گرنے سے ایک خاتون کی بھی موت ہوئی ہے۔


اس درمیان سرکاری ٹیلی ویژن چینل ایم آر ٹی وی نے بدھ کے روز جانکاری دی کہ گردابی طوفان ’موچا‘ کی وجہ سے 11532 گھروں، 73 عبادت گاہوں، 47 مٹھوں، 163 اسکولوں، 29 اسپتالوں و کلینکوں، 11 ٹیلی کام ٹاورس، 119 لیمپ پوسٹ، 2 ہوائی اڈوں اور 112 سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ موچا سے متاثر ہونے والے اہم علاقوں میں رخائن، ایرواڈی، باگو، یانگون، میگوے، ساگینگ، چِن، مانڈلے، مون، شان اور نائے پی تاؤ علاقے شامل ہیں۔ علاوہ ازیں موچا کی وجہ سے میانمار کے 769 گاؤں میں ملکیت کو نقصان پہنچا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔