خلیجی ممالک میں 75 فی صد ملازمین ’روبوٹ‘ ٹیکنالوجی سے خوف زدہ!
رپورٹ کے مطابق روبوٹس اور ڈیجیٹل تبدیلی نے بہت سے لوگوں کو اس خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے
بین الاقوامی فرموں کے نیٹ ورک پی ڈبلیو سی نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور روزگار کے مواقع پر اس کے اثرات کے حوالے سے ایک سروے کرایا ہے۔اس میں ڈیجیٹل انقلاب اور مطلوبہ مہارتوں کےحوالے سے ملازمین کی آراء کے بارے میں معلوم کیا گیا ہے۔ اس سروے میں دنیا بھر سے 22 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں 2000 افراد کا تعلق مشرق اوسط کے ممالک سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق روبوٹس اور ڈیجیٹل تبدیلی نے بہت سے لوگوں کو اس خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جبکہ ایسے افراد کی تعداد بہت تھوڑی ہے جو یہ جانتے ہیں کہ روزگار کی منڈی میں جدید ترقی اور نت نئی ایجادات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے انھیں کیا کرنا چاہیے۔
سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے 75 فی صد افراد کے نزدیک روبوٹ ان کی ملازمتوں پر قبضہ جمالیں گے۔ خلیج میں صرف دو فی صدشرکاء اپنے روزانہ کے کام میں جدید ٹیکنالوجی کے اثرات کے حوالے سے مثبت رجحان کے حامل ہیں۔ خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے سروے کے 86 فی صد شرکاء کے خیال میں ٹیکنالوجی مستقبل میں ملازمتوں کے مواقع بہتر بنانے میں کردار ادا کرے گی۔
اسی طرح 96 فی صد ملازمین مستقبل میں اپنی ملازمتوں کے مواقع بہتر بنانے کے لیے نئی مہارتیں سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق اپنے اداروں کی معاونت سے نئی مہارتیں سیکھنے والے ملازمین کا تناسب صرف 23 فی صد ہے۔ سروے میں یہ بات نمایاں رہی کہ نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے خواتین میں مردوں سے زیادہ تشویش پائی گئی ہے۔ خلیجی ممالک میں 63 فی صد خواتین جدید ٹیکنالوجی سے خوف محسوس کرتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں مردوں میں یہ تناسب 35 فی صد ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔