بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئے 633 طلبا کی 5 سال میں موت، کناڈا سرِ فہرست

کیرتی وردھن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ان تشویشناک اعداد و شمار نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے ہندوستانی طلباء کے لئے حفاظتی اقدامات اور امداد پر بات کرنے کی فوری ضرورت پیدا کردی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ہرسال ہزاروں طلبا بیرونِ ملک جاتے ہیں مگر ان میں سے کئی ایسے طلبا ہوتے ہیں جنہیں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے۔  حکومت نے اس ضمن میں چونکا دینے والے اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے گئے 633 ہندوستانی طلباء کو حصول تعلیم کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔

بیرون ملک مرنے والے طلباء کی یہ تعداد بہت بڑی ہے اور اس کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے جمعہ (26 جولائی) کو لوک سبھا کو بتایا کہ اس فہرست میں کینیڈا سرفہرست ہے، جہاں 172 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اگر ان اعداد و شمار پر یقین کیا جائے تو گزشتہ پانچ سالوں میں بیرون ملک مقیم 19 ہندوستانی طلباء پرتشدد حملوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ ان میں کینیڈا سرفہرست ہے جہاں تشدد کی وجہ سے 9 اموات ہوئیں۔ امریکہ دوسرے نمبر پر ہے، یہاں 6 اموات ہوئیں۔ تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ کئی دوسرے ممالک کے طلباء بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں امریکہ کے 108، برطانیہ کے 58، آسٹریلیا کے 57 اور روس کے 37 طلباء شامل ہیں۔


یوکرین میں 18 ہندوستانی طلباء، جرمنی اور جارجیا میں 24، کرغستان میں 12 اور سائپرس میں 12 طلبا کی جانیں گئیں۔ اس میں چین کا نام بھی شامل ہے جہاں 8 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی طلبہ کو تحفظ فراہم کرنا حکومت ہند کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے طلباء کے ساتھ باقاعدہ روابط برقرار رکھنے میں ہندوستانی مشنوں کے فعال کردار پر بھی زور دیا۔

امور خارجہ کے وزیر مملکت کیرتی وردھن سنگھ نے طلباء کی ملک بدری کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں 48 ہندوستانی طلباء کو امریکہ سے ملک بدر کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی حکام باضابطہ طور پر ان ملک بدری کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتاتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے ممکنہ عوامل جیسے غیر قانونی ملازمت، کلاسوں سے برخاستگی اور روزگار سے متعلق عملی تربیت کی خلاف ورزیوں کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان تشویشناک اعداد و شمار نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے ہندوستانی طلباء کے لئے حفاظتی اقدامات اور امداد پر بات کرنے کی فوری ضرورت پیدا کردی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔