لاک ڈاؤن مسے بڑھ گئی مہنگائی، ہندوستان کی 61 فیصد آبادی پریشان
لاک ڈاؤن کے دوران ضروری چیزوں کی کمی ہونے کی افواہ ہر علاقے میں پھیل گئی جس کی وجہ سے ضروری اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں نے قیمتیں بڑھا دیں۔
ملک بھر میں کورونا وائرس سے دہشت کا ماحول برقرار ہے۔ اس درمیان ہندوستان کی 60.9 فیصد آبادی کا ماننا ہے کہ انھیں ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری سامانوں کی خریداری اونچی شرح پر کرنی پڑ رہی ہے۔ یہ انکشاف پیر کے روز ایک سروے میں ہوا ہے۔ ملک بھر میں 26 مارچ اور 27 مارچ کو آئی اے این ایس- سی ووٹر گیلپ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن نے کورونا ٹریکر کے ذریعہ ایک سروے کیا جس میں یہ بات نکل کر سامنے آئی۔
سروے میں شامل لوگوں سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ضروری چیزیں اونچی قیمت پر مل رہی ہیں۔ اس پر 60.9 فیصد لوگوں نے 'ہاں' میں جواب دیا اور کہا کہ انھیں ضروری چیزوں کی خریداری اونچی قیمت پر کرنی پڑ رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں 28.7 فیصد لوگوں نے 'نہیں' میں جواب دیا۔ گویا کہ ان کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ بقیہ لوگوں نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔
دراصل لاک ڈاؤن کے دوران ضروری چیزوں کی کمی ہونے کی افواہ ہر علاقے میں پھیل گئی جس کی وجہ سے ضروری اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں نے قیمتیں بڑھا دیں۔ اس افواہ کی وجہ سے ہی لوگوں نے جمع خوری شروع کر دی جس کی وجہ سے ملک میں ضروری چیزوں کی کمی ہونے کے ساتھ ہی کالابازاری کو بھی فروغ ملا۔ اس کے علاوہ چیزوں کی فراہمی پر بھی کافی اثر پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی کی جانب سے 25 مارچ کو ملک بھر میں تین ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی کرانہ دکانوں پر کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی تھی۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دوا دکانوں پر بھی لوگوں نے خوب خریداری کی۔ ضروری چیزوں کی بڑے پیمانے پر کی گئی جمع خوری کی وجہ سے ہی اب لوگوں کو بیشتر چیزیں مہنگے داموں پر خریدنی پڑ رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔