علی گڑھ: سات اسمبلی نشستوں پر 60 امیدوار انتخابی میدان میں، انتخابی تشہیر زوروں پر
الیکشن کمیشن کا ریلیوں، جلوسوں پر پابندی کے بعد امیدوار گھر گھر جا کر ووٹ مانگنے کو مجبور، دیہی علاقوں میں بی جے پی امیدواروں کی کھل کر ہو رہی مخالفت۔
علی گڑھ: صوبہ اتر پردیش میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کے لیے انتخابی مہم اپنے شباب پر ہے۔ ضلع کی سات اسمبلی نشستوں پر پہلے مرحلہ میں ہی 10 فروری کو ووٹنگ کا عمل مکمل کیا جانا ہے۔ سبھی سات نشستوں پر برسر اقتدار سیاسی جماعت بی جے پی کا قبضہ ہے۔ اس کو برقرار رکھنے کے لیے بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئی ہے۔ وہیں دوسری جانب متعدد جماعتوں کے ساتھ ساتھ آزاد امیدوار سمیت قریب 60 امیدوار اپنی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
انڈین نیشنل کانگریس پارٹی سے برولی حلقہ کے نوجوان امیدوار کنور گورانگ دیو چوہان، چھرہ حلقہ سے اکھلیش شرما، شہر حلقہ سے سلمان امتیاز، کول حلقہ سے کانگریس کے سینئر لیڈر وویک بنسل ایڈووکیٹ اپنی پوری توانائی کے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں۔ چھرہ حلقہ کے اکھلیش شرما کا کہنا ہے کہ ضلع و پولیس انتظامیہ بھی پوری مستعدی و وفاداری کے ساتھ برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑا ہوا ہے، ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ غیر جانبداری سے انتخابی عمل پورا ہو۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ ضلع و پولس انتظامیہ کے جانبدارانہ رویے سے دیہات کے افراد خوفزدہ ہیں۔
دوسری طرف کول اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار انل پراشر کی انتخابی تشہیر کے دوران مڈراک علاقہ میں نہ صرف گاﺅں میں داخل ہونے پر ان کے خلاف نعرے بازی ہوئی بلکہ ان سے گاﺅں کے نوجوانوں نے سیدھے طور پر علاقہ کی بدحال سڑکوں اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو لے کر بحث بھی ہو گئی۔ اس کے علاوہ نگلہ مندر علاقہ کے افراد نے گاﺅں کے باہر ایسے پوسٹر لگا دیے جن پر لکھا تھا ’بی جے پی لیڈروں کا یہاں آنا منع ہے‘۔ بی جے پی امیدوار و رکن اسمبلی انل پراشر کا کہنا ہے کہ یہ تمام شرارتیں مخالف جماعتیں کرا رہی ہیں۔ نعرے بازی کرنے والے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
اس درمیان سینئر کانگریس لیڈر نفیس شیروانی کا کہنا ہے کہ مخالفت کرنے والے معصوم افراد کے خلاف اقتدار کے نشے میں ڈوب کر ایف آئی آر درج کرانا عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب 5 برس تک ایم ایل اے تھے اور حکومت بھی ان ہی کی تھی تو رکن اسمبلی کو اپنے وعدے پورے کرنے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔