ہریانہ کی وہ 6 سیٹیں جس نے کانگریس سے چھین لیا حکومت سَازی کا موقع

انتخابی نتائج پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ تھانیسر، راتیا، کیتھل، بدکھل، رائے اور ہاتھن ایسی سیٹیں رہیں جہاں کانگریس امیدوار کو بی جے پی امیدوار سے3000 سے بھی کم ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

تنویر احمد

ہریانہ اسمبلی انتخابات کے مکمل نتائج برآمد ہونے سے ٹھیک قبل رجحانات میں ایک وقت ایسا تھا جب کانگریس 40 اسمبلی سیٹ پر کامیاب ہوتی ہوئی نظر آ رہی تھی، لیکن رجحانات کے نتائج میں تبدیل ہوتے ہوتے کانگریس 31 تک محدود ہو کر رہ گئی۔ کچھ سیٹیں ایسی رہیں جس میں بی جے پی اور کانگریس کے امیدوار آگے-پیچھے ہوتے رہے، اور آخر میں فتح بی جے پی امیدوار کے ہاتھ لگی۔ کچھ سیٹوں پر کانگریس امیدوار کا کچھ دیگر چھوٹی پارٹیوں کے امیدوار سے بھی نزدیکی مقابلہ رہا۔ لیکن ریاست کی 6 اسمبلی سیٹیں ایسی رہیں جو کافی مقابلے کے بعد کانگریس کی جھولی سے چھٹک کر بی جے پی کی جھولی میں چلی گئیں۔

ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج پر مبنی جو اعداد و شمار الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ پر موجود ہے اس کے مطابق تھانیسر، راتیا، کیتھل، بدکھل، رائے اور ہاتھن ایسی سیٹیں رہیں جہاں کانگریس امیدوار کو بی جے پی امیدوار سے 3000 سے بھی کم ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر یہ سیٹیں کانگریس کی جھولی میں آتیں تو وہ 37 سیٹوں تک پہنچ جاتی اور بی جے پی کی سیٹ کم ہو کر 34 تک پہنچ جاتی۔ ظاہر ہے کہ ایسے ماحول میں بی جے پی اگر جے جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا لیتی تو بھی وہ حکومت سازی کا دعویٰ پیش نہیں کر پاتی۔ پھر اسے آزاد اراکین اسمبلی کی ضرورت پڑتی اور ہمیشہ حکومت گرنے کا خطرہ بھی اس پر منڈلاتا رہتا۔ کانگریس کے لیے حکومت سازی آسان ہو جاتی کیونکہ وہ جے جے جے پی کے ساتھ مل کر آسانی سے حکومت بنا لیتی اور آزاد اراکین اسمبلی کا کوئی دباؤ بھی نہیں رہتا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان 6 سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی امیدوار کے درمیان کیسا مقابلہ رہا اور اگر تیسرے کسی امیدوار نے کانگریس کا کھیل خراب کیا تو وہ کون ہے۔


تھانیسر:

کانگریس امیدوار اشوک کمار اروڑہ کو 54917 ووٹ ملے جب کہ بی جے پی امیدوار سبھاش سدھا نے 55759 ووٹ حاصل کر محض 842 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔ اگر تھانیسر میں دیگر امیدواروں کو ملے ووٹ پر نظر ڈالیں تو آزاد امیدوار پروین چودھری کو تقریباً 12 ہزار ووٹ ملے جو کہ تیسرے مقام پر رہے۔ یہاں بی ایس پی امیدوار نوین کمار کو انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جنھیں محض 1519 ووٹ ملے۔ اگر دیکھا جائے تو پروین چودھری اور نوین کمار، ان دونوں نے ہی کانگریس کے ووٹ کاٹنے کا کام کیا ہے۔

راتیا:

راتیا (ایس سی) اسمبلی سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی امیدواروں کے درمیان حاصل ووٹ کا فرق ایک فیصد سے بھی کم رہا۔ کانگریس امیدوار جرنیل سنگھ کو جہاں 53944 ووٹ ملے وہیں بی جے پی امیدوار لکشمن ناپا کو 55160 ووٹ حاصل ہوئے۔ یعنی کانگریس امیدوار کو 1216 ووٹوں سے شکست ملی۔ اس اسمبلی سیٹ پر بھی بی ایس پی امیدوار نے 1244 ووٹ حاصل کیے جو کہ سیکولر ووٹ تھے اور اگر یہ کانگریس کی طرف جاتے تو نتیجہ کچھ اور ہی ہوتا۔ ویسے 5 آزاد امیدواروں نے مل کر بھی 2500 سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جو کانگریس امیدوار اپنی طرف کھینچنے میں ناکام رہے۔


کیتھل:

کانگریس امیدوار رندیپ سنگھ سرجے والا کی شکست ہریانہ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کے لیے کافی مایوس کن رہی۔ امید کی جا رہی تھی کہ وہ فتحیاب ہوں گے لیکن انھیں بی جے پی امیدوار لیلا رام نے 1246 ووٹوں سے ہرایا۔ سرجے والا کو 71418 ووٹ ملے جب کہ لیلا رام نے 72664 ووٹ حاصل کیے۔ دونوں کے درمیان ایک فیصد ووٹ سے بھی کم کا فرق رہا۔ اس سیٹ پر بی ایس پی امیدوار مدن کو ملنے والے سیکولر ووٹوں کی تعداد 2212 ہے، اور کانگریس کو اس بات پر افسوس ہوگا کہ وہ ان سیکولر ووٹروں کو اپنی طرف نہیں کھینچ پائی۔

بدکھل:

وجے پرتاپ سنگھ کو بدکھل اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار سیما تریکھا سے تقریباً 2 فیصد ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس امیدوار وجے پرتاپ نے یہاں 56005 ووٹ اور بی جے پی امیدوار سیما نے 58550 ووٹ حاصل کیے۔ گویا کہ ووٹوں کا فرق محض 2545 رہا۔ اس سیٹ پر ایک بار پھر بی ایس پی امیدوار نے سیکولر ووٹ کو اپنی طرف کھینچا اور کانگریس امیدوار کو نقصان اٹھانا پڑا۔ بدکھل میں بی ایس پی نے منوج چودھری کو امیدوار بنایا تھا جنھیں 4481 ووٹ ملے۔ عام آدمی پارٹی کے دھرم بیر بھڈانا نے بھی اس سیٹ پر کافی سیکولر ووٹ اپنی طرف کھینچے، انھیں کل 9481 ووٹ ملے۔


رائے:

رائے اسمبلی سیٹ پر کانگریس امیدوار جے تیرتھ کو بی جے پی امیدوار موہن لال بدولی سے 2662 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جے تیرتھ کو 42715 ووٹ ملے جب کہ موہن لال نے 45377 ووٹ حاصل کیے۔ ایک وقت جے تیرتھ موہن لال سے آگے چل رہے تھے اور محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن اس سخت مقابلے میں بی جے پی امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ یہاں بھی بی ایس پی امیدوار نے تقریباً 3000 ووٹ اپنی جھولی میں کھینچ لیے۔

ہاتھن:

ہاتھن اسمبلی سیٹ پر تو بی ایس پی نے زبردست طریقے سے کانگریس امیدوار کو نقصان پہنچایا۔ اس سیٹ پر بی ایس پی امیدوار نے 22 فیصد یعنی 35233 ووٹ حاصل کیے۔ بی جے پی امیدوار پروین ڈاگر کو اس اسمبلی سیٹ پر 29.19 فیصد یعنی 46744 ووٹ ملے جب کہ کانگریس امیدوار محمد اسرائیل نے 27.38 فیصد یعنی 43857 ووٹ حاصل کیے۔ کانگریس و بی جے پی امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق 2887 رہا۔ ظاہر ہے کہ بی ایس پی امیدوار طیب حسین کو حاصل 35 ہزار سے زائد ووٹوں نے بی جے پی امیدوار کی فتح آسان بنا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2019, 6:11 PM