10 میں سے 6 ہندوستانی 'کووڈ بوسٹر' سے پرہیز کر رہے، لوگوں میں ہارٹ اٹیک کا خوف، ایک سروے رپورٹ میں انکشاف

سروے میں شامل 53 فیصد لوگوں نے بوسٹر خوراک نہیں لی ہے اور نہ ہی اسے لینے کا منصوبہ ہے، 9 فیصد نے اب بھی کووڈ ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لی ہے اور ایسا کرنے کا ان کا منصوبہ بھی نہیں ہے۔

کورونا وائرس / آئی اے این ایس
کورونا وائرس / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

چین میں کورونا انفیکشن بڑھنے کے درمیان جب ہندوستان میں کووڈ کی تازہ لہر سے متعلق فکر میں اضافہ ہوا ہے تو اس سے نمٹنے کی تیاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ اس درمیان جمعرات کے روز ایک سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 10 میں سے 6 ہندوستانی (تقریباً 64 فیصد) کووڈ بوسٹر خوراک لینے سے جھجک رہے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنے کے معاملے بڑھے ہیں۔ سروے میں شامل 53 فیصد لوگوں نے بوسٹر خوراک نہیں لی ہے اور نہ ہی اسے لینے کا کوئی منصوبہ ہے۔ علاوہ ازیں 9 فیصد افراد نے ابھی تک کوئی بھی کووڈ خوراک نہیں لی ہے اور ایسا کرنے کا منصوبہ بھی نہیں ہے۔

لوکل سوشل کمیونٹی انگیجمنٹ پلیٹ فارم لوکل سرکلس کے مطابق تقریباً دو فیصد لوگوں کو اب بھی یہ طے کرنا ہے کہ بوسٹر خوراک لینا ہے یا نہیں۔ سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ "ریزلٹ سے لگتا ہے کہ جہاں 28 فیصد نے ٹیکہ کاری کے ساتھ ساتھ بوسٹر خوراک لینے میں احتیاط سے کام لیا ہے اور 8 فیصد ہیں جو آئندہ 30 دنوں میں ایسا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ جواب دہندگان کا ایک بڑا طبقہ (64 فیصد) ایسا ہے جو اس وقت بوسٹر یا احتیاطی خوراک لینے کا خواہشمند نہیں ہے۔"


جدید سروے میں 309 اضلاع میں واقع شہریوں سے 19000 سے زائد رد عمل حاصل ہوئے۔ درجہ دو، تین اور چار کے شہروں اور دیہی اضلاع میں کئی لوگ مانتے ہیں کہ طویل وقت سے کووڈ کا کوئی قہر نہیں ہے، اس لیے اب مزید خوراک لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ دل کا دورہ اور برین ہیمرج کے معاملے بڑھنے سے متعلق میڈیا رپورٹس آبادی کے ایک طبقہ کو یہ ماننے کے لیے مجبور کر رہی ہے کہ ایسا کورونا ٹیکہ کے منفی اثرات کے سبب ہو رہا ہے۔

پہلے ایک سروے میں 51 فیصد شہریوں نے کہا تھا کہ ان کے قریبی نیٹورک میں ایک یا ایک سے زائد شخص ہیں جنھیں گزشتہ دو سالوں میں دل یا دماغ کا دورہ، کینسر کے تیزی سے بڑھنے یا نیورولوجیکل مسائل نے پریشان کیا ہے۔


دراصل چین سے ایک نئے کووڈ ویریئنٹ کے آنے اور قہر برپا کرنے کی خبروں نے عوام اور ماہرین کو فکر مند کر دیا ہے۔ اس وقت پورے چین میں پھیلا ہوا اہم ویریئنٹ اومیکرون کا سَب ویریئنٹ بی ایف 7 ہے۔ ماہرین وبا اور طبی ماہرین کا اندازہ ہے کہ چین کی 60 فیصد آبادی اس بار کورونا انفیکشن کی زد میں آ جائے گی اور موجودہ لہر سے 10 لاکھ لوگوں کی موت ہو سکتی ہے۔ چین کے اسپتالوں میں ضرورت کے مطابق بستر بھی نہیں ہیں اور لوگ اپنے مردہ گھر والوں کو دفنانے کے لیے قبرستان میں گھنٹوں انتظار کرتے نظر آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔