لکھنؤ گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کا انتقال
55 سالہ فریدا لکھنؤ گھنٹہ گھر میں ہونے والے شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرہ میں مستقل شریک ہوتی تھی، لیکن تیزی بارش میں بری طرح بھیگنے سے وہ بیمار ہو گئی اور علاج کے دوران کل اس کی موت ہو گئی
لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چل رہے مظاہرے میں ایک 55 سالہ خاتون مظاہرین فریدا کی موت ہو گئی۔ گزشتہ ایک ماہ میں لکھنؤ میں مظاہرین کی ہونے والی یہ دوسری موت ہے۔
واضح رہے جمعہ کے روز لکھنؤ میں جو بارش ہوئی تھی اس میں فریدا بری طرح بھیگ گئی تھیں جس کی وجہ سے وہ بیمار ہو گئی، ان کو اسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا لیکن کل اتوار کے روز ان کا انتقال ہو گیا۔ ایک اور مظاہرہ میں شامل 20 سالہ طیبہ جو بی اے فائنل کی طالبہ تھی اس کا بھی 23 فروری کو کچھ ایسے ہی حالات میں انتقال ہو گیا تھا۔ وہ بھی بارش میں بھیگ گئی تھی جس کی وجہ سے شدید بیمار ہو گئی تھی اور پھر اس کا اسی بیماری میں انتقال ہو گیا تھا۔
فریدا کے ساتھ مظاہرہ کرنے والی خاتون روبینہ بیگم نے بتایا کہ ’’ڈالی گنج کی رہنے والی فریدا اُن پہلی خواتین میں سے تھی جنہوں نے لکھنؤ میں یہ مظاہرہ شروع کیا تھا اور وہ رات بھر گھنٹہ گھر پر جاری مظاہرہ میں رہتی تھی۔‘‘
واضح رہے دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ شروع ہونے کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں کئی مقامات پر شاہین باغ کی طرز پر مظاہرہ شروع ہو گئے تھے اور لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ 17 جنوری سے چل رہا تھا جبکہ اس مظاہرہ کی لکھنؤ انتظامیہ کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی تھی۔
سماجوادی پارٹی کا ایک وفد ڈالی گنج میں فریدا اور طیبہ کے گھر پر گیا اور اس وفد نے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کی۔ اس وفد کی قیادت پارٹی کی خاتون رہنما جوہی سنگھ نے کی اور انہوں نے گھر والوں کو دو لاکھ، دولکھ روپے کے چیک دیئے۔ گھنٹہ گھر کی خواتین مظاہرین نے ان کے لئے خصوصی دعا کا بھی اہتمام کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔