ایمس کے 5000 طبی اہلکاروں کی ہڑتال، علاج سے محروم مریضوں کا برا حال

ہڑتال کر رہے طبی عملہ کا مطالبہ ہے کہ چھٹے مرکزی کمیشن برائے تنخواہ کی سفارشات کو نافذ کیا جائے اور کنٹریکٹ پر براہ راست طور پر بھرتی کے عمل کو منسوخ کیا جائے۔

ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں واقع ایمس (آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) کا پانچ ہزار پر مشتمل نرسنگ اسٹاف (طبی عملہ) ہڑتال پر چلا گیا ہے جس کی وجہ سے علاج کے لئے داخل مریض پریشانیوں سے دو چار ہیں۔ دیر رات گئے اسپتال پہنچنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔

ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن
ایمس میں نرسنگ اسٹاف کی ہڑتال / تصویر قومی آواز / ویپن

ہڑتال کر رہے طبی عملہ کا مطالبہ ہے کہ چھٹے مرکزی کمیشن برائے تنخواہ کی سفارشات کو نافذ کیا جائے اور کنٹریکٹ پر براہ راست طور پر بھرتی کے عمل کو منسوخ کیا جائے۔ اپنے ان مطالبہ پر نرسنگ اسٹاف غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے ایک ویڈیو پیغام میں کورونا کی وبا کے دوران طبی عملہ کی ہڑتال کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے عملہ سے گزارش کی ہے کہ وہ کام پر واپس لوٹ آئیں۔


نیوز پورٹل ’آج تک‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دیر رات سڑکوں کی خاک چھان رہے بھوپندر نے کہا کہ وہ اپنی بیوی کا علاج کرانے کے لئے یوپی کے بلند شہر سے دہلی کے ایمس پہنچا تھا لیکن ڈاکٹروں نے ہڑتال کا حوالہ دے کر علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ اب کڑاکے کی سردی میں بھوپندر کو در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہیں۔

یہی حال سبھاش متل کا ہے جو نوئیڈا سے اپنی والدہ کی سرجری کرانے کے لئے ایمس پہنچا تھا۔ اس کی والدہ کا علاج وارڈ میں چل رہا ہے لیکن وہاں گزشتہ شام سے دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ملک کے سب سے بڑے اسپتال میں دور دور سے لوگ بہتر علاج کی امید میں پہنچتے ہیں لیکن نرسنگ اسٹاف کے ہڑتال پر چلے جانے کی وجہ سے مریضوں اور تیمارداروں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔