کانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت بنی تو ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو ہٹا دیا جائے گا: راہل گاندھی

جھارکھنڈ میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس والے نہیں چاہتے کہ قبائلی وزیر اعلیٰ بنا رہے، اسی لیے جھارکھنڈ میں حکومت گرانے کی کوشش کی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>رانچی میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

رانچی میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے 23ویں دن پیر کے روز جھارکھنڈ میں حکومت گرانے کی سازش کو لے کر بی جے پی اور آر ایس ایس پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی نجکاری کے ایشو پر مودی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ رانچی کے تاریخی شہید میدان میں منعقد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے نہ صرف ذات پر مبنی مردم شماری کے ایشو کو اٹھایا بلکہ کانگریس و انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر ریزرویشن پر لگی 50 فیصد کی حد ہٹانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

اس سے قبل پیر کی صبح نیائے یاترا کی شروعات رام گڑھ واقع گاندھی چوک سے ہوئی۔ پورے دن یاترا کو عوام کی زبردست حمایت حاسل ہوئی۔ رام گڑھ سے رانچی جاتے وقت یاترا چٹوپالو میں ’شہادت استھل‘ پر رکی۔ اس دوران راہل گاندھی نے شہید شیخ بھکاری اور ٹکیت امراؤ سنگھ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بعد ازاں راہل گاندھی نے ہیمنت سورین کی رہائش پر ان کی بیوی کلپنا سورین سے ملاقات بھی کی۔ یاترا رات کو دھرتی آبا بھگوان برسا منڈا کے آبائی ضلع کھونٹی میں رکی۔


رانچی میں عظیم الشان جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا میں ’نیائے‘ لفظ اس لیے جوڑا گیا کیونکہ آج مزدوروں کے خلاف ناانصافی ہو رہی ہے۔ پورے ملک میں نجکاری کا عمل جاری ہے۔ مودی حکومت پبلک سیکٹر کا دھیرے دھیرے گلا گھونٹ رہی ہے۔ نجکاری کا مطلب او بی سی، دلت، قبائلی اور غریب و جنرل طبقہ کے اشخاص کو بے روزگار بنانا ہے۔ مودی حکومت ایچ ای سی سمیت سبھی پبلک سیکٹر کو ختم کر اڈانی کا نیم پلیٹ لگانا چاہتی ہے۔ لیکن کانگریس یہ کبھی نہیں ہونے دے گی۔‘‘

ذات پر مبنی مردم شماری کا تذکرہ رکتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ او بی سی، دلتوں، قبائلیوں کو حق اور سماجی انصاف دینے کا وقت آیا تو مودی نے ملک میں امیر-غریب کے علاوہ کوئی ذات ہونے سے ہی انکار کر دیا۔ وہیں جب ووٹ لینے کا وقت آتا ہے تو مودی جی کہتے رہے ہیں کہ وہ تو او بی سی ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اڈانی کی کمپنی کے مینجمنٹ کی لسٹ میں ایک بھی قبائلی، دلت، پسماندہ، غریب جنرل طبقہ کا شخص نہیں ملے گا۔ جبکہ اڈانی کو ملک کی پوری پونجی سونپی جا رہی ہے۔ کانٹریکٹ پر کام کرنے والوں کی فہرست میں دلت، قبائلی اور پسماندہ طبقہ کے لوگ ملیں گے۔ لیکن کسی بڑے دفتر میں یہ لوگ نظر نہیں آئں گے۔ اس لیے ہمارا پہلا عزم ذات پر مبنی مردم شماری کرانا ہے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’آج 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں مل سکتا۔ کانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر ریزرویشن کی اس حد کو ہٹا دیا جائے گا۔ دلت، قبائلی طبقہ کے ریزرویشن میں کوئی کمی نہیں آئے گی، جو پسماندہ طبقہ کا حق بنتا ہے، وہ ان کو ملے گا۔‘‘


جھارکھنڈ میں حکومت گرانے کی سازش کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی-آر ایس ایس نے حکومت گرانے کی بھرپور کوشش کی، کیونکہ یہ نہیں چاہتے کہ ایک قبائلی جھارکھنڈ کا وزیر اعلیٰ بنا رہے۔ یہ لوگ جمہوریت و آئین پر حملہ کر رہے ہیں، لیکن کانگریس اور انڈیا اتحاد جمہوریت کی آواز کو کبھی نہیں دبنے دے گا۔ وہ وزیر اعلیٰ چمپئی سورین جی، ہیمنت سورین جی، اتحاد کے سبھی اراکین اسمبلی کو مبارکباد دیتے ہیں، کیونکہ انھوں نے بی جے پی-آر ایس ایس کی سازش کو ناکام کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔