افروزل قتل معاملہ: ملزم کے حق میں ریلی کی کوششں
افروزل قتل کے ملزم شمبھو کے حق میں بائیں بازو کے کارکنان نے ریلی نکالنے کی کوشش کی جس کے بعد پولس نے تقرباً 50 افراد کو گرفتار کر لیا۔ علاقہ میں دفعہ 144 نافذ اور انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئی ہیں۔
مبینہ لو جہاد کے نام پر قتل کرنے کے ملزم شمبھو لال ریگر کے حق میں مجوزہ ریلی کے چند گھنٹوں قبل ہی راجستھان پولس نے ایک دائیں بازو کے کارکن کو حراست میں لے لیا۔ ادے پور کے بگرو تھانہ انچارج راجندر سنگھ شیکھاوت کا کہنا ہے کہ پولس نے جمعرات دوپہر اجمیر روڈ پر واقع بگرو سے ٹھاکر اپدیش رانا کو حراست میں لیا۔ رانا نے سوشل میڈیا پر آن لائن ویڈیو ڈالی تھی اور ادے پور میں ایک بڑی ریلی کی اپیل کی تھی۔ پوسٹ میں زیادہ سے زیادہ ہندؤں کے پہنچنے کی بات کہی گئی تھی۔ رانا نے ایک دیگر ویڈیو میں کہا تھا کہ وہ ریگر کے خاندان سے ملاقات کریگا اور انتظامیہ میں ہمت ہو تو اسے گرفتار کرے۔
اپدیش کی کال پر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے ریلی کے انعقاد کی کوشش کی جسے پولس نے ناکام بنا دیا۔ دریں اثنا پولس اور شرپسندوں کے مابین جھڑپ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جس میں 4 یا 5 پولس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ پولس نے اس سے قبل بھی سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد ڈالنے والے 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
آئی جی شریواستو نے بتایا ’’پولس نے ان بینک کھاتوں پر بھی روک لگا دی ہے جس میں شمبھو لال ریگر کے لئے فنڈ جمع کرنے کی باتیں کی جا رہی تھیں۔‘‘ بتایا جا رہا ہے کہ ان کھاتوں میں لاکھوں روپے جمع کرا دئے گئے تھے۔ پولس کے مطابق قابل اعتراض مواد ڈلانے والوں کے اکاؤنٹ بلاک کرنے کی درخواست فیس بک سے کر دی گئی ہے۔
راج سمند واقعہ کے حوالے سے راجدھانی جے پور سمیت کئی اضلاع میں سماجی تنظیموں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اقلیتی طبقہ سے وابستہ افراد نے ادے پور میں مارچ نکال کر اس واردات پر اپنا غصہ ظاہر کیا تھا۔
بائیں بازو کی پارٹی سی پی آئی (ایم ایل) کی پولت بیورو ممبر کویتا کرشنن نے اس پورے معاملہ پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ قومی آواز سے بات کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ آج ملک میں جو نفرت کا ماحول بنایا جا رہا ہے اور جو زہر نسل نو کے ذہنوں میں بھری جا رہی ہے ہمیں اسی کے خلاف لڑائی لڑنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ آج کسی کا قتل کر کے ویڈیو بنائی جا رہی ہے اور کچھ لوگ ا ن نازیبا حرکتوں کا جشن بھی منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’افروزل جیسے لاکھوں مزدور اس ملک میں کام کرتے ہیں۔ ہمیں ان سب کو یہ یقین دہانی کرانی ہے کہ اس ملک میں ہر ہندو شمبھو لال جیسا نہیں ہے۔ ‘‘
کویتا نے کہا کہ ’’یہ سچ ہے کہ افروزل مسلمان تھا لیکن وہ ایک مزدور مسلمان تھا۔ اس ملک کا مزدور طبقہ متاثر ہے اور مسلمان مزدور متاثر ترین، ہم ان کا اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ کویتا کے مطابق اے آئی سی ٹی یو سمیت کئی مزدور تنظیمیں مل کر اس بات کے لئے مہم چلائیں گی کہ مزدوروں کی حفاظت کے لئے ایک ملک گیر بحث چلائی جائے اور ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ پولس نے راج سمند کے شمبھو لال ریگر کو گزشتہ ہفتہ مغربی بنگال کے مزدور افروزل کو مبینہ لو جہاد کے نام پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ شروعات میں میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ شمبھو ایک مقامی لڑکی کو بنگال سے بچاکر لایا تھا لیکن پولس ذرائع کے مطابق لڑکی نے اس بات سے صاف انکار کر دیا ہے۔ پولس کے مطابق افروزل اس لڑکی سے واقف بھی نہیں تھا۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Dec 2017, 9:00 PM