5 اگست: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے 5 سال مکمل، کانگریس نے بتایا ’یومِ سیاہ‘

بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی پانچویں سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ اپوزیشن پارٹیوں نے آج کے دن کو جموں و کشمیر کے لیے یومِ سیاہ بتایا ہے۔

user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 منسوخ کیے آج 5 سال مکمل ہو گئے۔ 5 اگست کو ہی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ نافذ کیا تھا جس پر آج تک اپوزیشن پارٹیاں تنقید کر رہی ہیں۔ جموں و کشمیر کانگریس نے اس تعلق سے آج ایک سوشل میڈیا پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کی عوام کے لیے آج کا دن ’یومِ سیاہ‘ ہے۔ ساتھ ہی پارٹی نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے 5 سال مکمل ہونے کے موقع پر جموں و کشمیر کانگریس نے ’ایکس‘ ہینڈل پر کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’5 اگست جموں و کشمیر کے لیے یومِ سیاہ ہے۔ بی جے پی نے اسی دن ہمارا ریاستی درجہ چھین لیا تھا۔‘‘ کانگریس ہی نہیں، جموں و کشمیر کی علاقائی پارٹیوں نے بھی بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے اور اس کے خلاف آج تقاریب کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کانرگیس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے 5 اگست کو ہندوستان کی تاریخ کا ’سیاہ دن‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کے خلاف وہ آواز اٹھائیں گے۔ ایک مقامی پی ڈی پی لیڈر کے مطابق گاندھی نگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔


دوسری طرف آرٹیکل 370 کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے پر بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ نے آج ’ایکاتم مہوتسو‘ ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ریلی کے لیے پارٹی نے پوری تیاری کر لی ہے۔ اس تقریب میں جموں و کشمیر یونٹ کے تمام بڑے لیڈران موجود رہیں گے۔

واضح رہے کہ 5 سال قبل یعنی 5 اگست 2019 کو ہی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ مرکزی حکومت نے نہ صرف اسے ہٹا کر جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا تھا، بلکہ اسی دن جموں و کشمیر سے ریاستی درجہ بھی چھین لیا تھا۔ 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ میں پاس ہوئے نئے قانون کے تحت جموں و کشمیر سے لداخ کو الگ کر اس ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔