برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں 40 ہزار ہندوستانی طلبا کی ڈگری پھنسی، آگے کی تعلیم میں مشکلات کا سامنا
کولکاتا سے پڑھائی کرنے برطانیہ پہنچے سایتن گھوش نے بتایا کہ ڈگری نہیں ملنے کی وجہ سے اب ہندوستان واپس جانا ہوگا اور ویزا کے لیے پھر سے درخواست دینی ہوگی۔
برطانیہ میں پڑھ رہے ہزاروں ہندوستانی طلبا اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کی یونیورسٹی میں ہندوستانی طلبا کی ڈگری پھنس گئی ہے اور جلد اس کے جاری ہونے کے امکانات بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ایسے میں اب برطانیہ میں موجود ہندوستانی طلبا کو وطن واپس ہونا پڑے گا۔ بغیر ڈگری کے یہ طلبا نہ ہی آگے کی تعلیم حاصل کر پائیں گے اور نہ ہی کسی ملازمت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی تقریباً 145 یونیورسٹیوں میں 4 ماہ سے ہڑتال والے حالات ہیں۔ اس وجہ سے وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہندوستانی طلبا کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندی روزنامہ ’بھاسکر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹیوں کے ممتحن ہڑتال پر ہیں اور اس وجہ سے کاپیوں کی جانچ نہیں کی جا سکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے ایم اے کی تعلیم حاصل کر رہے سمت شرما نے بتایا کہ ڈگری نہ ملنے کی وجہ سے وہ پی ایچ ڈی کے لیے درخواست نہیں کر پا رہے ہیں۔ انھوں مزید بتایا کہ اگر دو ماہ میں یو جی اور پی جی آخری سال کے طلبا کو ڈگری نہیں ملی تو انھیں یہاں سے واپس جانا ہوگا۔
اصول و ضوابط کے مطابق برطانیہ میں پڑھائی مکمل کرنے کے دو ماہ کے اندر ڈگری وہاں سبمٹ کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی طلبا برطانیہ میں پریشان ہو رہے ہیں۔ کولکاتا سے پڑھائی کرنے برطانیہ پہنچے سایتن گھوش نے بتایا کہ ڈگری نہیں ملنے کی وجہ سے اب ہندوستان واپس جانا ہوگا اور ویزا کے لیے پھر سے درخواست دینی ہوگی۔ کئی طلبا اس وجہ سے بھی پریشان ہیں کہ ڈگری ہاتھ میں نہ ہونے سے وہ ملازمت کے لیے درخواست نہیں دے پا رہے ہیں۔
جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس میں بتایا جا رہا ہے کہ برطانیہ کی تقریباً 145 یونیورسٹیوں کے ملازمین نے تنخواہ میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ یہ ہڑتال شروع ہوئے 4 ماہ گزر گئے ہیں اور اس وجہ سے گریجویشن و پوسٹ گریجویشن کورس کے آخری سال کی کاپیوں کی جانچ نہیں ہو سکی ہے۔ جب تک ان کی ہڑتال ختم نہیں ہوتی، ڈگری کا اجراء ممکن ہی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔