ٹیلی کام سیکٹر کی 40 ہزار ملازمتوں پر خطرہ! ہزاروں کروڑ کے بوجھ میں دبیں کمپنیاں
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو اے جی آر تنازعہ کے پیش نظر ٹیلی کام محکمہ کو 92641 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔ اس کے لیے کمپنیوں کو تقریباً 20 فیصد تک اپنا ورک فورس کم کرنا ہوگا۔
ہندوستان میں روزگار ویسے ہی ختم ہوتے جا رہے ہیں اور اب ٹیلی کام سیکٹر سے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر آئندہ چھ مہینوں میں تقریباً 40 ہزار ملازمتوں میں کٹوتی کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیاں 92 ہزار کروڑ سے زیادہ کے بوجھ میں دب گئی ہیں۔ اس بوجھ کو ختم کرنے کے لیے کمپنیاں اپنا ورک فورس کم کر سکتی ہیں۔
دراصل سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں کو اے جی آر تنازعہ پر ٹیلی کام محکمہ کو 92641 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔ اس کے لیے کمپنیوں کو تقریباً 20 فیصد تک اپنا ورک فورس کم کرنا ہوگا۔ آنے والے وقت میں یہ نمبر بڑھ بھی سکتے ہیں۔ گویا کہ ملازمتوں میں کٹوتی 40 ہزار سے بھی کافی زیادہ ہو سکتی ہے۔
اس معاملے میں سی آئی ای ایل ایچ آر سروسز میں ڈائریکٹر اور سی ای او آدتیہ نارائن مشرا کا کہنا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ٹیلی کام کمپنیوں میں تقریباً 40 ہزار ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کمپنیوں کو 92641 کروڑ روپے محکمہ ٹیلی مواصلات کو دینے کے لیے کہا ہے۔ ایسے میں آئندہ چھ مہینے میں ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر میں 40 ہزار ملازمتیں تو ختم ہوں گی ہی، اگر کوئی موجودہ آپریٹر دیوالیہ قرار پاتا ہے تو تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں میں تقریباً 2 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو اگر 40 ہزار ملازمتیں ختم ہوتی ہیں تو یہ کل ورک فورس کا 20 فیصد ہوگا۔
آدتیہ نارائن مشرا نے مزید کہا کہ ’’موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیاں زبردست مصیبت میں ہیں۔ یہ پریشانی اس قدر سنگین ہے کہ کچھ کمپنیاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔‘‘ اے جی آر تنازعہ ائیر ٹیل اور ووڈا فون-آئیڈیا جیسی ٹیلی کام کمپنیوں کے اکاؤنٹس کو جھٹکا پہنچانے والا ہے۔ ائیر ٹیل کو متنازعہ رقم کا تقریباً 23.4 فیصد یعنی تقریباً 21682 کروڑ روپے دینا ہوگا۔ ووڈافون-آئیڈیا کی ادائیگی اس سے بھی زیادہ ہے۔ اس کمپنی کو 30.55 فیصد یعنی تقریباً 28308 کروڑ روپے محکمہ ٹیلی مواصلات کو ادا کرنے ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Oct 2019, 6:11 PM