ہندوستان میں ایک ساتھ 4 وائرس کا حملہ، کیا یہ کسی نئی وبا کی طرف اشارہ کر رہا؟

اس وقت چاندی پورہ، نپاہ، زیکا اور کووڈ وائرس کے کیسز مختلف ریاستوں سے سامنے آ رہے ہیں، ان وائرس کی زد میں آنے والے لوگوں کی موت بھی ہو رہی ہے جس سے ماہرین طب میں فکر کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وائرس کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

وائرس کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں اس وقت الگ الگ طرح کے وائرس نے لوگوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔ خاص طور سے زیکا، نپاہ، چاندی پورہ اور کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی اموات بھی ہو رہی ہیں جس نے ماہرین طب کو فکر مند کر دیا ہے۔ یہ چاروں وائرس بھلے ہی پرانے ہیں، لیکن جس طرح سے اس کے کیسز سامنے آ رہے ہیں ایسا پہلے کم ہی دیکھا گیا ہے۔

اس وقت ملک کی تین ریاستوں میں خاص طور سے وائرس کا اثر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ فی الحال کورونا وائرس کے کیسز کم ہیں، لیکن چاندی پورہ اور زیکا وائرس کے معاملے جس طرح سے بڑھ رہے ہیں، اس سے آنے والے دنوں میں ایک بڑے خطرہ کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ کہیں یہ چاروں وائرس مل کر کسی بڑی وبا والا ماحول نہ پیدا کر دیں۔


چاندی پورہ وائرس:

چاندی پورہ وائرس کی بات کریں تو اس وائرس سے ملک میں اب تک 27 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ گجرات میں اس وائرس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یہ دیگر ریاستوں میں بھی پھیل رہا ہے۔ سبھی ریاستوں سے متاثرہ بچوں کے نمونے پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں بھیجے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹرس بتاتے ہیں کہ چاندی پورہ وائرس بہت خطرناک ہے۔ بخار، الٹی اور دست کے ساتھ شروع ہونے والا اس کا بخار دماغ پر حملہ کرتا ہے۔ اگر صحیح وقت پر علاج نہ ملے تو 48 گھنٹے میں بچے کی موت ہو سکتی ہے۔ چاندی پورہ وائرس سے موت کی شرح 85 فیصد ہے، یعنی ہر 100 متاثرہ بچوں میں سے 85 کی موت ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ حالانکہ یہ وائرس ایک بچے سے دوسرے بچے میں آسانی سے رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔ اس کو ایک بچے سے دوسرے بچے میں پھیلانے کے لیے مکھی اور مچھر ذمہ دار ہوتے ہیں۔


نپاہ وائرس:

کیرالہ میں ایک 14 سالہ نوجوان کی نپاہ وائرس سے موت ہو گئی ہے۔ کیرالہ مین اس وائرس کے کچھ نہ کچھ معاملے اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، لیکن نوجوان کی موت کے بعد کیرالہ کا محکمہ صحت الرٹ پر ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ مریض کے رابطہ میں آئے لوگوں کی ٹریسنگ بھی کی جا رہی ہے۔ نپاہ بھی کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ 99-1998 میں اس کی شناخت کی گئی تھی۔ یہ وائرس چمگادڑوں کے ذریعہ پھیلتا ہے اور ان سے انسانوں میں انفیکشن ہوتا ہے۔

زیکا وائرس:

مہاراشٹر میں زیکا وائرس کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ مچھروں سے ہونے والی اس بیماری کے کیسز اس بار زیادہ سامنے آ رہے ہیں۔ زیکا کی علامت بخار کی طرح ہوتے ہیں۔ حالانکہ اس کی علامتیں ہلکی ہوتی ہیں، لیکن اس سے بچاؤ کے لیے بھی کوئی ویکسین یا مقررہ دوا نہیں ہے۔ ایسے میں اس وائرس کو خطرناک مانا جاتا ہے۔


کورونا وائرس:

ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے معاملے میں بہت زیادہ نہیں ہیں، لیکن اس ہوئی تباہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے لوگوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کورونا انفیکشن کی علامت نظر آنے پر ٹیسٹ ضرور کرانا چاہیے۔

بہرحال، صفدر جنگ اسپتال کے کمیونٹی میڈیسن محکمہ میں ایچ او ڈی پروفیسر ڈاکٹر جگل کشور کا کہنا ہے کہ مانسون کے وقت میں کئی طرح کے وائرس فعال ہو جاتے ہیں۔ اس موسم میں بنی ہوئی نمی وائرس کو پنپنے کا موقع دیتی ہے۔ اس موسم میں مچھروں کی بریڈنگ بھی ہوتی ہے جس سے مچھروں کے سبب ہونے والی بیماریوں کے معاملے بڑھنے لگتے ہیں۔ چاندی پورہ وائرس بھی مکھی اور مچھروں سے ہونے والی بیماری ہے جو عام طور پر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔