بی جے پی اور عآپ کی سیاست میں مزید 4 لوگوں کی جان گئی، پانی کی وزیر استعفیٰ دیں، دیویندر یادو

دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی اور عآپ کی الزام برائے الزام کی جنگ میں مزید 4 لوگوں کی جان چلی گئی۔ پانی کی وزیر آتشی کو پانی بھرنے سے ہونے والی اموات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہئے

<div class="paragraphs"><p>دہلی کانگریس کے صدر دیوندر یادو / تصویر: قومی آواز</p></div>

دہلی کانگریس کے صدر دیوندر یادو / تصویر: قومی آواز

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن، ڈی ڈی اے، محکمہ سیلاب اور آبپاشی، دہلی جل بورڈ، پی ڈبلیو ڈی وغیرہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی ایجنسیوں نے مل کر دہلی کو دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی جمع ہونے کی وجہ سے دہلی ہائی کورٹ نے 11 جنوری 2024 کو راجدھانی کے نکاسی آب کے نظام اور پانی جمع ہونے پر افسران کی سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ نکاسی آب کی صورتحال انتہائی قابل رحم ہے۔ نیز، حالات بہتر ہونے کے لیے اپریل یا مانسون کا انتظار نہ کریں، ابھی سے کام شروع کریں، حالات بہت خراب ہیں۔ وزیر آتشی کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے، جو مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال اور لوگوں کی اموات کے ذمہ دار ہیں۔

دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی حکومت، دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ دہلی کا 45 سال پرانا نکاسی آب کا نظام موجودہ آبادی کا بوجھ برداشت کرنے سے قاصر ہے، اس کے باوجود اسے بہتر کرنے کے بجائے ہر سال ہزاروں کروڑ روپے گاد نکالنے کے نام پر دستاویزات میں خرچ ہوتے ہیں اور کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پانی بھرنے کی خوفناک صورتحال سے عوام کو حکومتی نااہلی کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اور ڈوبنے یا پانی میں کرنٹ آنے کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان چلی جاتی ہے۔


دیویندر یادو نے کہا کہ کل رات کی بارش کے بعد 4 لوگوں کی جان چلی گئی، جن میں بنداپور میں بجلی کا جھٹکا لگنے سے 12 سالہ لڑکا، سبزی منڈی میں عمارت گرنے سے ایک 62 سالہ شخص، مشرقی دہلی کے غازی پور میں ایک 23 سالہ خاتون اور اس کے 3 سالہ بیٹے کی نالے میں ڈوبنے سے موت ہو گئی۔ پانی بھر جانے اور کرنٹ لگنے سے اب تک 19 لوگوں کی موت کے لیے دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن براہ راست ذمہ دار ہیں۔

دیویندر یادو نے کہا، ’’حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ بدعنوانی کا یہ حال ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی چھت سے پانی ٹپک رہا ہے، جی-20 کے منڈپم بھون، راشٹرپتی بھون، وجے چوک، آئی ٹی او، منڈی ہاؤس، رفیع مارگ، کناٹ پلیس، منٹو روڈ، تالکوٹرہ روڈ، چاندنی چوک، دھولا کنواں، دوارکا سبھی چند گھنٹوں میں بارش میں ڈوب گئے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ نے بھی قبول کیا ہے کہ ریوڑی تقسیم کرنے کی ریاوت سے شہر کے بنیادی ڈھانچے اور ترقی کو بہتر نہیں کیا جا سکتا۔ دہلی کی آبادی 3.3 کروڑ ہے۔ عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیے بغیر 6-7 لاکھ لوگوں کے لیے بنایا گیا منصوبہ دہلی کے تمام لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کیسے بنایا جا سکتا ہے۔


دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی حکومتیں ہر سال 2846 نالوں کی بروقت صفائی کرنے میں ناکام رہی ہیں اور پانی سے بھری ہوئی دہلی کے انتظامات میں ہمیشہ بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن، حکمراں عام آدمی پارٹی کو دہلی کو ڈبونے کے لیے گولڈ میڈل ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ راجدھانی کا ہر فرد سالانہ ٹیکس ادا کرتا ہے، اس کے بعد دہلی کو کیا ملا؟ پانی کا جماؤ اور کرنٹ لگنے سے لوگوں کی موت!

انہوں نے کہا کہ ہر سال کی طرح دہلی میونسپل کارپوریشن اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کر رہی ہے اور راجندر نگر انسٹی ٹیوٹ میں ڈوبنے سے مرنے والے طلباء کے لئے دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ چیف سکریٹری کو پیش کی گئی رپورٹ میں دہلی میونسپل کارپوریشن نے اپنے علاوہ سب کو قصوروار ثابت کیا ہے، جب کہ دہلی ہائی کورٹ نے اس سب کے لیے دہلی میونسپل کارپوریشن کو طلب کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔