مغربی بنگال میں ڈینگو کے 38 ہزار معاملے، دہلی میں بھی حالات دگرگوں، الرٹ جاری
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے ملک بھر میں ڈینگو کے معاملوں میں حالیہ اضافہ کے مدنظر اعلیٰ سطحی میٹنگ کی، اس میٹنگ میں سبھی کو ڈینگو سے متعلق احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں ڈینگو کے معاملے تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ مغربی بنگال کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے جہاں 20 ستمبر تک 38 ہزار سے زیادہ لوگوں میں ڈینگو کی تصدیق ہو چکی ہے۔ بیشتر لوگوں میں پلیٹ لیٹس کم ہونے اور اس کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگیاں رپورٹ کی جا رہی ہیں۔ راجدھانی دہلی-این سی آر میں بھی ڈینگو کے معاملے تیزی سے بڑھے ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کے ذریعہ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور لوگوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی بنگال اور دہلی-این سی آر کے علاوہ اتراکھنڈ اور بہار میں بھی ڈینگو کے معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ دہلی-این سی آر کے اسپتالوں سے مل رہی جانکاریوں کے مطابق یہاں او پی ڈی میں روزانہ آ رہے تقریباً 60 فیصد لوگوں میں ڈینگو کی تشخیص ہو رہی ہے اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ بیشتر لوگ عام علاج کے ساتھ ٹھیک ہو رہے ہیں۔ سنگین معاملوں کے پیدا ہونے کا جوکھم صرف انہی لوگوں میں دیکھا جا رہا ہے جو پہلے سے کوموربیڈیٹ کے شکار رہے ہیں یا جن کی قوت مدافعت کمزور ہے۔
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے ملک بھر میں ڈینگو کے معاملوں میں حالیہ اضافہ کے مدنظر اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ اس میں سبھی لوگوں کو ڈینگو سے متعلق احتیاط برتنے اور اس کے دفاع کے طریقے اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ملک میں ڈینگو کے معاملوں کی بڑھتی تعداد سے پیدا چیلنجز اور پیچیدگیوں کو لے کر سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے مرض کے روک تھام کو لے کر احتیاط برتنے کو کہا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں ڈینگو کے معاملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 5 اگست تک ڈینگو کے معاملوں کی تعداد 348 تھی، لیکن 22 ستمبر تک یہ تعداد بڑھ کر 3013 ہو گئی۔ شہر میں ڈینگو سے ایک موت بھی درج کی گئی ہے۔ طویل وقفہ کے بعد ایم سی ڈی نے گزشتہ منگل کو ڈینگو کے معاملوں کی تفصیل ظاہر کی۔ ایوان کے لیڈر مکیش گویل کے مختصر نوٹس کا جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 22 ستمبر تک ڈینگو کے مجموعی طور پر 3013 معاملے سامنے آئے ہیں۔
بہرحال، ڈینگو کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں میں ملیریا کے معاملے بھی درج کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹرس کی ٹیم نے کہا کہ مچھر سے پیدا ہونے والے امراض ڈینگو اور ملیریا کے معاملے قومی سطح پر سنگین فکر کا موضوع رہے ہیں۔ ان امراض کے سبب حالت سنگین ہو سکتی ہے، جس سے موت کے جوکھم کے بڑھنے کا بھی خطرہ رہا ہے۔ ’امر اجالا‘ سے بات چیت میں ممبئی واقع آئی سی یو کے ماہر ڈاکٹر سمیر نرنجن کہتے ہیں کہ ڈینگو-ملیریا دونوں کے سبب ہر سال لاکھوں لوگوں کی موت ہو جاتی ہے جس پر دھیان دینا اور مچھروں کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے ترکیب کرتے رہنا بہت ضروری ہے۔ ڈینگو کے ان دنوں خطرناک اسٹرین ڈین-2 کے معاملے دیکھے جا رہے ہیں جو سنگین ثابت ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔