گجرات میں زہر آلود شراب پینے سے 37 افراد ہلاک، 14 ملزمان گرفتار
گجرات کے بوٹاد میں زہر آلود شراب پینے سے جان گنوانے والوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔ پولیس نے 24 افراد کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا ہے، جن میں سے 14 کو گرفتار کیا جا چکا ہے
احمد آباد: گجرات کے بوٹاڈ ضلع میں مبینہ طور پر زہر آلود شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 37 ہو گئی ہے۔ جبکہ 70 سے زائد افراد تاحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جن میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ 26 جولائی کی دیر شام تک زہر آلود شراب کی وجہ سے کل 28 لوگوں کی موت ہو ہوئی تھی۔
پولیس نے اس معاملے میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایف آئی آر میں 24 افراد کے نام درج ہیں اور پولیس نے 14 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق گاؤں کے لوگوں نے براہ راست کیمیکل ملا پانی پی لیا۔ فارینزک رپورٹ میں بھی اس کا انکشاف ہوا ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے مبینہ طور پر جس شراب کو پیا ہے اس میں 98 فیصد سے زیادہ میتھائل ملا ہو تھا۔
پولس نے کہا ’’ملزمان شراب نہیں بلکہ شراب کے نام پر کیمیکل کے پاؤچ بنا کر لوگوں کو فروخت کرتے تھے۔ یہ سازش تین سطحوں پر رچی گئی۔ ایموس کمپنی میتھائل کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ ایموس کمپنی کے گودام منیجر جائیش عرف راجو کا کردار مشکوک ہے۔ اسے احمد آباد سے حراست میں لیا گیا ہے۔ راجو نے گودام سے کیمیکل نکالا۔ بوٹاڈ کے پڑوسی ضلع احمد آباد کے لوگ بھی کیمیکل کی وجہ سے مرنے والوں میں شامل ہیں۔‘‘
پولیس نے بتایا کہ جائیش نے 200 لیٹر میتھائل اپنے رشتہ دار سنجے کو 60 ہزار روپے میں دیا۔ اس کے بعد سنجے پنٹو اور دیگر لوگوں نے اس کیمیکل سے شراب نہ بنا کر شراب کے نام پر کیمیکل کے پاؤچ براہ راست لوگوں کو دے دیئے۔ یہ کیمیکل پینے سے لوگ مر گئے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ لوگوں نے 20-20 روپے میں شراب کے چھوٹے پلاسٹک کے پیکٹ (جسے پوٹلی بھی کہا جاتا ہے) خریدا ہے۔ گجرات میں غیر قانونی شراب اسی طرح کے بنڈلوں میں فروخت ہوتی ہے۔
دریں اثنا، گجرات کے محکمہ داخلہ نے واقعے کی تفصیلی انکوائری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سینئر آئی پی ایس افسر سبھاش ترویدی کی صدارت میں تشکیل دی گئی یہ تین رکنی کمیٹی تین دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کمیٹی میں دو دیگر ممبران شراب کی ممانعت اور ایکسائز کے ڈائریکٹر ایم اے گاندھی اور گجرات فارینزک سائنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر ایچ پی سانگھوی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔