ایک سوال کے 360 جواب! ’سرکاری محکمے حق اطلاعات کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر‘
مدھیہ پردیش کے نیمچ ضلع کے سماجی کارکن اور صحافی جنیندر سُرانا نے محکمہ ڈاک کے ڈاک خانے، احاطے، دفاتر اور رہائشی کمپلیکس کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، جس کے بعد جوابوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
بھوپال: حق اطلاعات (آر ٹی آئی) کے تحت محکمہ ڈاک سے ایک سوال پوچھا گیا تھا لیکن اس کے جواب میں 360 جواب آ چکے ہیں اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی جواب تسلی بخش نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں جوابات کے آنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ مدھیہ پردیش کے نیمچ ضلع کے سماجی کارکن اور صحافی جنیندر سُرانا نے محکمہ ڈاک کے ڈاک خانے، احاطے، دفاتر اور رہائشی کمپلیکس کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، جس کے بعد جوابوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
واضح رہے کہ سرکاری مشینری کے کام کاج میں شفافیت لانے کے علاوہ عام آدمی کو معلومات مہیا کرانے کے مقصد سے 14 سال قبل سال 2005 میں ملک میں حق اطلاعات نافذ کیا گیا تھا لیکن ایسے تمام واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے عوام کی زندگی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔
جنیندر سُرانا نے خبر رساں ایجنسی اے آئی این ایس کو بتایا کہ انہوں نے آن لائن درخواست بھیج کر محکمہ ڈاک کی املاک کی معلومات حاصل کرنا چاہی تھیں۔ انہوں نے پوچھا تھا کہ محکمہ کی غیر منقولہ املاک کی بازار کی قیمت اور حیثیت کتنی ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کی ذمہ داری محکمہ نے چیف پوسٹ ماسٹر اور تمام پوسٹ ماسٹر جنرلوں کو سونپ دی۔
سُرانا کے مطابق معلومات بھیجنے کی ذمہ داری محکمہ کے اعلیٰ افسران سے ہوتے ہوئے تمام ڈاک سپرنٹنڈنٹوں پر آ گئی۔ انہیں ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے دفتر کی تفصیل براہ راست درخواست گزار کو دستیاب کرائیں۔ ان کی جانب سے تفصیل بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوا تو اتنی تعداد میں جواب آ گئے کہ پوچھنے والا پریشان ہو گیا۔
سُرانا نے بتایا کہ ان کے یہاں کئی دنوں سے اوسطاً 10 سے زیادہ ڈاک آ رہی ہیں۔ ان کی طرف سے 7 اگست کو آن لائن درخواست پیش کی گئی تھی اور ڈاک کے ذریعے جواب آنے کا سلسلہ 13 اگست کو شروع ہو گیا۔ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 22 اور کم از کم 5 ڈاک آئیں ہے۔ اس طرح اب تک انہیں کل 360 جواب موصول ہو چکی ہیں۔
سُرانا نے اس کے بعد حق اطلاعات کے تحت جواب دینے کے عمل پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آن لائن درخواست دینے کے باوجود ان کے پاس جواب ڈاک سے بھیجے جا رہے ہیں اور جو جواب آ رہے ہیں وہ بھی تسلی بخش نہیں۔ اب تک 25 سے 30 اضلاع اور زون نے ہی اپنی غیر منقولہ املاک کی معلومات دی ہے۔ جنوب کی ایک زون نے تو سال 1870 کی بک ویلیو (حیثیت) کی تفصیل دستیاب کرا دی ہے۔
سرانا کا کہنا ہے کہ حق اطلاعات کا اطلاق جن مقاصد کو ذہن میں رکھ کر کیا گیا تھا، اسے اب تک کئی محکمے سمجھ ہی نہیں پائے ہیں، جو کہ بدقسمتی کی بات ہے۔ محکمہ ڈاک کو سربراہ کو اپنی سطح پر جمع کر کے بیورہ پیش کرنا چاہیے تھا، لیکن انہوں نے اس کام میں ڈاک سپرنٹنڈنٹوں کو الجھا دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Oct 2019, 4:10 PM