یوپی: پیسے لے کر انکاؤنٹر کو تیار یوگی کی پولس، اسٹنگ میں سنسنی خیز انکشاف
یوپی پولس پیسے، پبلی سٹی اور واہ واہی کے لئے کسی کی بھی جان لے سکتی ہے اور اسے نام انکاؤنٹر کا دے دیا جائے گا۔ انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ میں یہ انکشاف ہونے کے بعد 3 پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
لکھنؤ: اترپردیش میں جب سے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی ہے، تبھی سے پولس انکاؤنٹر کے واقعات میں اضافہ ہو ریا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یوگی کی پولس نے انکاؤنٹر میں کم از کم 60 افراد کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ 400 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے ٹی وی نے اپنے اسٹنگ میں انہیں انکاؤنٹروں کی سچائی جاننے کی کوشش کی اور جو نتیجہ سامنے آیا وہ خوفناک ہے۔
اسٹنگ میں سامنے آیا کہ اترپردیش پولس کے کچھ اہلکار لوگوں کو جھوٹے معاملات میں پھنسا کر فرضی مڈبھیڑ کرنے کو تیار ہیں۔ اتنا ہی نہیں اگر موٹی رقم ملے تو وہ کسی بے قصور کی بھی فرضی انکاؤنٹر میں جان لے سکتے ہیں۔
اسٹنگ کے منظر عام پر آنے کے بعد یو پی پولس میں ہلچل مچ گئی جس کے بعد 3 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ آگرہ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ امت پاٹھک نے سوشل میڈیا پر تصادم سے متعلق ناشائستہ بات چیت کی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے میں ایک پولس انسپکٹر اور دو سب انسپکٹروں کو فوری طور پر معطل کردیا ہے۔ ادھر اترپردیش کے ڈی جی پی اوم پرکاش سنگھ نے جانچ کا حکم دیا ہے۔
پولس ترجمان نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ پولس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے پولس تصادم سے متعلق ناشائستہ بات چیت کی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے قصوروار پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ڈی جی پی کی ہدایت پر سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ پاٹھک نے پیر کی شب بسئی جگنیر کے تھانہ انچارج انسپکٹر جگدمبا پرساد اور اسی تھانے میں تعینات سب انسپکٹر بلبیر سنگھ کے علاوہ چترا ہاٹ تھانے میں تعینات سب انسپکٹر سرویش کمار کو معطل کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معاملے کی جانچ پولس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) مشرقی کو سونپی گئی ہے۔
آگرہ کے ایس ایس پی امت پاٹھک نے اس معاملہ پر کہا ’’پولس فورس میں کوئی بھی اپنے نجی فائدہ کے لئے جھوٹے معاملات میں بے قصور شہریوں کو پھنساتا ہے تو اس کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے گا۔‘‘
نیوز چینل کے اس اسٹنگ سے ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے جن میں اترپردیش پولس پر فرضی انکاؤنٹر کے واقعات میں بے قصوروں کی جان لینے کی بات کہی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Aug 2018, 11:01 AM