اڈانی پر 29 ہزار کروڑ کے گھوٹالہ کا الزام، کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا، ڈی آر آئی نے اڈانی کی کمپنی کے 29 ہزار کروڑ کے کوئلہ گھوٹالہ کا انکشاف کیا ہے لیکن مودی حکومت اس پر جانچ نہیں ہونے دے رہی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

رافیل ڈیل، نیرو مودی-میہل چوکسی کے بینک گھوٹالہ اور وجے مالیا کے معاملہ کے بعد مودی حکومت ایک اور بڑے گھوٹالہ میں گھرتی نظر آ رہی ہے۔ تازہ معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بے حد نزدیک مانے جانے والے کاروباری گوتم اڈانی کی کمپنی سے جڑا ہے۔ الزام ہے کہ ہندوستان میں سنگاپور سے جو کوئلہ برآمد ہوا گوتم اڈانی کی کمپنی نے اس کے بلوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ہزاروں کروڑ روپے کی ہیرپھیری کی۔ گھوٹالہ کی رقم تقریباً 29000 کروڑ بتائی جا رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاملہ کا انکشاف ڈی آر آئی (ڈیپارٹمنٹ آف ریونیو انٹیلی جنس) کی جانچ میں ہوا ہے۔

واضح رہے، ہندوستان میں کوئلہ کی 80 فیصد برآمدگی اڈانی کی کمپنی کے ذریعہ ہوتی ہے اور وہ این ٹی پی سی (نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن) سمیت دیگر کمپنیوں کو کوئلہ فروخت کرتی ہے۔ اڈانی کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے کوئلہ درآمدگی کے بلوں کی اوور انوائسنگ (بڑھا چڑھا کر پیش کرنا) کی ہے۔ اس معاملہ میں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اس معاملہ کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔

کانگریس نے مودی حکومت پر گوتم اڈانی کا دفاع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ گزشتہ تین چار سال کے دوران عام طورپر دیکھا گیاہے کہ اس صنعت کار کے خلاف جہاں بھی جانچ شروع ہوتی ہے حکومت مداخلت کرکے معاملہ کو جلد بندکرادیتی ہے۔

کانگریس ترجمان جے رام رمیش نے پیر کے روز دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ریونیوانٹلی جنس (ڈی آر آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ پر توانائی کے آلات کی خرید میں 6600 کروڑ روپئے کی خوردبرد کرنے کا الزام لگایاگیا۔ڈی آر آئی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ آلات کو انکی لاگت سے 6600 کروڑ روپئے زیادہ قیمت پر خریداگیاہے۔

کانگریس کے رہنما نے دعوی کیا کہ اڈانی گروپ، وزیر اعظم مودی سے اپنی قربت کی بنا پر اپنے خلاف چل رہے کئی معاملات کو متاثر کرنے کا کام کر چکا ہے۔

انھوں نے کہاکہ ڈی آر آئی کی رپورٹ کی بنیادپر اڈانی گروپ کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تھی لیکن دباؤ میں حکومت کے اعلی افسران نےکہہ دیا کہ جانچ رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے اور اس میں لگایاگیاکوئی بھی الزام صحیح نہیں ہے ۔ان الزامات کی بنیاد پر معاملہ بنتانہیں ہے اس لئے پورے معاملہ کو بندکردیاگیا۔ ڈی آر آئی کے ذریعہ اس کی جانچ 2014 سے جاری تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Sep 2018, 9:57 AM